قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

231

یاد کرو جب تم بھاگے چلے جا رہے تھے، کسی کی طرف پلٹ کر دیکھنے تک کا ہوش تمہیں نہ تھا، اور رسولؐ تمہارے پیچھے تم کو پکار رہا تھا اْس وقت تمہاری اس روش کا بدلہ اللہ نے تمہیں یہ دیا کہ تم کو رنج پر رنج دیے تاکہ آئندہ کے لیے تمہیں یہ سبق ملے کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ سے جائے یا جو مصیبت تم پر نازل ہو اس پر ملول نہ ہو اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔(سورۃ آل عمران:153)

سیدناابوسعید خدریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرتے تھے، ہم میں سے کوئی روزہ رکھ لیتا تھا اور کوئی نہیں رکھتا تھا، روزہ دار، روزہ نہ رکھنے والوں پر اور روزہ نہ رکھنے والے، روزہ دار پر کوئی ناراضی کا اظہار نہیں کرتا تھا، ان کا یہ خیال تھا کہ جو شخص سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اور وہ روزہ رکھ لے تو یہ اچھا ہے اور جو کمزوری محسوس کرتا ہو اور وہ روزہ نہ رکھے تو یہ اس کے لیے اچھا ہے۔ (مسند احمد)