عام انتخابات 90 دن میں نہیں کرا سکتے، الیکشن کمیشن نے معذرت کرلی

307
الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے اخراجات کیلئے ساڑھے9ارب مانگ لئے 

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 90 دن میں کروانے سے معذرت کرلی ہے اور صدر عارف علوی کو بھجوائے گئے جوابی خط میں کہا ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کو مزید 4 ماہ درکار ہوں گے اور ایسی صورت حال میں انتخابات کو اکتوبر 2022 میں ممکن ہو سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایوان صدر کو بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار ،آزاد آئینی ادارہ ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل218 کی ذیلی شق 3 کے تحت انتخابات کروانے کو مقدس فریضہ سمجھتا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام انتظامات کئے جائیں تا کہ انتخابات ایمانداری، انصاف ،شفاف انداز میں قانون کے مطابق ہوں اور ان میں کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہو۔

انتخابات کے حوالے سے حلقہ بندیاں ایک بنیادی قدم ہے اور یہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر کی جاتی ہیں ۔چھٹی قومی مرد شماری 2017 کے عبوری نتائج 3 جنوری 2018 کوشائع کئے گئے اور الیکشن کمیشن نے اس کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں حلقہ بندیاں کیں۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے لئے ضروری ہے کہ مردم شماری کے حتمی نتائج شائع ہوں اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے کئی بار کوششیں کیں ،چیف الیکشن کمشنر نے 7 مئی 2020 کو وزیر اعظم کو خط بھی لکھا اس کے لئے وزارت قانون و انصاف کو بھی خطوط لکھے گئے، وزارت پارلیمانی امور، ادارہ شماریات، سیکرٹری سینیٹ ،سینیٹ قومی اسمبلی کو بھی خطوط لکھے گئے، آئین میں 25 ویں ترمیم کے بعد فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کر دیا گیا جس کے تحت فاٹا کی 12 نشستیں کم ہو کر 6 رہ گئیںاور اس طرح قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 272 سے کم ہو کر266 رہ گئیں۔

اس وجہ سے خیبر پختونخوا میں نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں مگر پاکستان بیورو شماریات کی طرف سے مردم شماری حتمی نتائج شائع نہ کرنے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا ۔خط میں مزید کہاگیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے چھٹی مردم شماری کے  نتائج  کی منظوری دی اور الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے نئی حلقہ بندیوں کے عمل پر کام شروع کر دیا اس دوران حکومت نے نئی ڈیجیٹیل مردم شماری کرانے کا اعلان کر دیا جس کی وجہ سے حلقہ بندیوں کا عمل الیکشن کمیشن میں روک دیا حالانکہ اس کا شیڈول منظور کرلیا گیا ہے اس صورت حال میں وزارت پارلیمانی امور کو دو خطوط لکھے گئے کہ وہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج 2022 کے آخر تک مکمل کرے تا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مارچ 2023 تک مکمل ہولیکن الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور سے کوئی جواب موصول نہیں کیا جس کی وجہ سے حلقہ بندیوں کے عمل میں مزید تاخیر ہوئی۔

ۙالیکشن کمیشن اکیلا انتخابات کروانے کا مجاز نہیں اس کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کا مل بیٹھ ضروری ہوتا ہے اور حلقہ بندیوں میں تاخیر کی ذمہ داری صرف کمیشن پر نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس طرح کے امور پر الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہوتی ہیں ۔خط کے آخر میں کہاگیا ہے کمیشن انتخابات کے لئے پرعزم ہے تاہم انہیں مزید اضافی 4 ماہ درکار ہوں گے تا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہو اور اکتوبر 2022 ہی شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوسکتے ہیں ۔الیکشن کمیشن نے اس سارے معاملے پر صدر مملکت کو بریفنگ دینے کے لئے ان سے وقت بھی مانگا ہے۔