جازکا صارفین کی تعداد بڑھانے کیلیے نیا طریقہ

376

کراچی: پاکستان کے معروف ڈیجیٹل آپریٹر جاز(Jazz) نے زیادہ سے زیادہ خواتین کو صحت، مالیاتی اور زندگی کو بہتر بنانے والی سروسز تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے GSMAکے،Connected Women اقدام کے ذریعے اپنے نیٹ ورک پر خواتین براڈ بینڈ صارفین کے تناسب میں اگلے سال کے آخر تک 8فیصد اضافے کا عزم کیا ہے اس دوران خواتین کےاسمارٹ فون کی ملکیت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اس بات کا اعلان جاز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عامر ابراہیم نے جاز ڈیجیٹل ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ’’ Power to be You‘‘کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میںکیا۔ تقریب میں کام کی جگہ پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اہم اقدامات کے ساتھ ساتھ کمپنی کے تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) کا بیانیہ بھی پیش کیا گیا۔ جاز نے نوزائدہ بچوں کی ماؤں کے لیے چھ ماہ کے معاون پروگرام کا اعلان کیا ہے جو پہلے سے دستیاب چھ ماہ کی تنخواہ سمیت زچگی کی چھٹیوںکے علاوہ ہے۔لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز( LUMS )کے تعاون سے خواتین کی قیادت پر ایک ایگزیکٹو پروگرام اور خواتین کے لیے مختص offsite learning retreats پروگرام بھی شروع کیا گیاہے۔

مزید برآں، پنک کارڈ کی فراہمی کے لیے چغتائی لیبز کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں،پنک کارڈ جازکے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو خواتین سے متعلق طبی ٹیسٹوں پر 50 فیصد رعایت فراہم کرتا ہے۔ مختلف سرگرمیاں ،انٹرویوز اور صنعت کے ماہرین کے پینل مباحثے بھی اس تقریب کا حصہ تھے جن میں چغتائی لیب کے ڈاکٹر عمر چغتائی،فاسٹ سکول آف مینجمنٹ سے ڈاکٹر سعدیہ ندیم اورایک سماجی کاروباری شخصیت ڈاکٹر رخشندہ پروین شریک تھے۔ایک فاسٹ فوڈ کیفے (ابھی کھائو)کی شریک بانی عا ئشہ رضااور پاکستان کے پریمیئر ایکسلریٹر پروگرام Jazzxlr8 کے تحت متعارف کرائے گئے ایک اسٹارٹ اپ سکیل نے بھی سامعین کومتاثر کیا ۔انہوں نے اپنے کاروباری سفرکے حوالے سے بات کی اور بتایاکہ کس طرح ان کا منصوبہ سماعت سے محروم لوگوںکو روزگار کے مواقع دے کر ان کی سماجی شمولیت کو فروغ دے رہا ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ،’’ خواتین کی ڈیجیٹل اور مالیاتی شمولیت نہ صرف ان کے سماجی تحفظ کے لیے اہم ہے بلکہ ایک جامع اور ترقی پسند معاشرے کی تشکیل میں بھی مدددیتی ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں ڈیجیٹائزیشن کو تیز کرنے اور سماجی خدمات کو ڈیجیٹل طور پر تبدیل کرنے میں ٹیلی کام انڈسٹری کے کردار کی بھی تعریف کی۔‘‘جاز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عامر ابراہیم نے ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کے لیے اجتماعی انداز اپنانے کی اہمیت کاعادہ کیا جہاں خواتین بااختیار، محفوظ اور زندگی کے تمام شعبوں میں اپنا حصہ ڈالیں اور کہا کہ،’’جاز کے اندر ہم یکساں مواقع فراہم کرنے کا کلچر متعارف کرارہے ہیںجبکہ جاز سے باہر ہم پاکستانی خواتین کو اپنی مصنوعات، سروسزاور پائیداری کے اقدامات کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنا رہے ہیں تاکہ وہ صحت، مالیاتی اور زندگی کو بہتر بنانے والی دیگر سروسزتک رسائی حاصل کر سکیں۔‘‘جاز مختلف اقدامات کے ذریعے ڈیجیٹل صنفی مساوات کو آگے بڑھا رہا ہے۔

کمپنی کے پاس لڑکیوں کی ڈیجیٹل خواندگی میں اضافہ اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں خواتین کی قیادت والے اداروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مختلف پروگرام موجود ہیں۔جازنے پاکستانی صارفین باالخصوص خواتین کے لیے ایک آن لائن حفاظتی کتابچہ شروع کرنے کے لیے  Meta کے ساتھ تعاون کیا ہے۔اس کتابچہ کی مدد سے ڈیجیٹل خلا کی جزویات کو بہتر طور پر سمجھنے اور ڈیجیٹل دنیا کو درپیش جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ آن لائن کے ذمہ دار رویے کو فروغ دینے جبکہ خواتین کو اپنے خیالات کے اظہار کا محفوظ موقع بھی حاصل ہوسکے گا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭