ٹنڈوجام: طالب علم فیسوں میں اضافہ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے

118

ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) طالب علم فیسوں میں اضافہ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ایک جانب حکومت مفت تعلیم دینے کا اعلان کرتی ہے، دوسری جانب ہم سے اضافی فیس وصول کی جارہی ہے حکومت حیدرآباد بورڑ کے خلاف کاروائی کرے۔ یہ بات ٹنڈوجام ہائی اسکول نمبر ون کے شاگرد شیت نظامانی مریخ نظامانی احسان بلیدی حسنین چنا ارشاد لنڈ کی قیادت میں ہزاروں طلبہ نے مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا ایک جانب حکومت سندھ کہ رہی ہے کہ پرائمری سے لے میڑک تک کی تعلیم مفت ہے لیکن اب ہم سے 2 ہزار سے زائد فیس امتحانی وصول کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے والدین پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا گورنمنٹ کے اسکولوں میں پڑھنے والے طالب علم زیادہ تر غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور زیادہ تر ان کے والدین مزدور پیشہ طبقے سے منسلک ہیں اور گورنمنٹ اسکولوں میں اس وجہ سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں کہ انہیں مفت تعلیم کی سہولت حاصل تھی اس وقت جو مہنگائی ہے اس میں ہمارے والدین کا گھر چلانا مشکل ہے وہ ہماری تعلیم کا بوجھ کس طرح برداشت کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا حیدرآباد بورڑ کے اس فیصلے سے کہ اب 2 ہزار روپے سے زائد رقم بطور فیس ادا کرنی ہوگی اگر ہم اس چیز کو قبول کرلیں تو پھر آہستہ آہستہ مفت تعلیم سے ہم مہنگی تعلیم کی جانب چلے جائیں گے اور بہت سے طالب علم کو تعلیم چھوڑ کر اپنے والدین کے ساتھ مزدوری کرنے لگ جائیں گے۔ انہوں نے اس طرح حکومت سندھ جو 5 ہزار تعلیمی ادارے طالب علم نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں تو اگر یہ حکومت کا فیصلہ ہے تو پھر سندھ کے تمام تعلیم ادارے طلبہ سے خالی ہو جائیں گے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی کہ وہ اس ظالمانہ فیصلے کو واپس کے کر سندھ کے مستقبل کو محفوظ کیا جائے اور ہم پر تعلیمی داروں کے دروازے بند نہ کیے جائیں مظاہر ے کے بعد طالب پر امن طور پر منتشر ہو کر واپس اپنے تعلیمی ادارے میں چلے گئے۔