محنت کشوں کی ’’دل کی باتیں‘‘

139

بظاہر ’’دل کی باتیں‘‘ عنوان میں کچھ چاشنی نظر نہیں آتی مگر جب ذرا سا بھی غور کیا جائے تو یہ عنوان اپنے اندر ایک انقلابی کیفیت پیدا کرنے کا سبب نظرآتا ہے۔ 15 مارچ کو جمعیت الفلاح بلڈنگ میں منعقدہ پروگرام میں ملکی ٹریڈ یونین کے مختلف محکموں بشمول پی آئی اے کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے سرگرم پیارے قیادت نے بھرپور حصہ لے کر اپنے اپنے درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ حل تجویز کیے پیارے کے سیکرٹری جنرل محمد اعظم چودھری نے PIA میں پنشن کے انتہائی کم ہونے اور کمیوٹیشن کی رقم کی عدم ادائیگی پر تفصیلی بات کی رابطہ چوہان نے کہا کہ کارخانوں میں وہاں مرد و خواتین کو ایک ساتھ کام کرنے پر مجبور پایا جاتا ہے خواتین کے لیے علیحدہ واش روم اور نماز کی ادائیگی کا کوئی انتظام نہیں۔ اجرت بھی کم دی جاتی ہے۔ مقررین نے ملک میں رائج ورک چارج اور ڈیلی ویجز ملازمتوں کو غلامی اور استحصالی نظام قرار دیا۔ یہ نظام واضح توہین انسانیت ہے۔ علمدار رضا EOBI کے نمائندے نے کم از کم پنشن 25 ہزار روپیہ ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔ جسارت کے سی او او طاہر اکبر نے اپنے اخبار کو
محنت کشوں کی بہتر سے بہتر خدمات کی انجام دہی کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا۔ جب کہ محمد حسین محنتی نے کہا کہ محنت کشوں اور آجروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے فرائض اور حقوق ادا کرنے میں نجات اور کامیابی ہے۔ دوران گفتگو پیارے کے مرکزی صدر سید طاہر حسن نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا جس میں فرمایا گیا ہے ہے کہ ’’ خبردار تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور تم میں سے ہر ایک سے سوال کیا جائے گا اس کے ماتحتوں کے بارے میں‘‘ دوسری ایک حدیث شریف میں فرمادیا گیا ہے کہ ’’مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو‘‘۔ (مفہوم) یہ دونوں فرمودات رسولؐ آجر اور اجیر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کافی ہیں اگر ان پر عمل کیا جائے۔ دین اور دنیاں کی خیر اور بھلائیاں بھی اسی میں ہیں۔ شفیق غوری صدر SLF نے خیال ظاہر کیا کہ اگر اس قسم کی کانفرنسیں سہ فریقی ہوں۔ جس میں آجر اجیر بھی اور حکومتی نمائندگان ہوں اس کے بہتر نتائج آسکتے ہیں۔ شرکاء نے تین عشروں سے بھی زیادہ اخبار اور مزدوروں کی بے لوث مسلسل اور انتھک خدمات کے صلے میں قاضی سراج کو ’’بابائے مزدور صحافت‘‘ کے لقب سے مخاطب کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔