لمپی وائرس سے نمٹنے کیلیے ماہرین کی ٹیم تشکیل

262

 

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) لمپی وائرس سے نمٹنے کیلیے سندھ زرعی یونیورسٹی نے ویٹرنری ماہرین پرمشتمل ٹیم تشکیل دیدی، سندھ حکومت کے محکمہ لائیو اسٹاک کو مشترکہ تحقیق کیلیے فنی معاونت کی پیشکش کردی، زرعی یونیورسٹی کے ماہرین لمپی وائرس کیلیے متاثرہ علاقوں سے نمونے حاصل کریں گے، یونیورسٹی میں ڈیری فارمرز اور گھریلو مویشی مالکان کیلیے ماہرین پر مشتمل مشاورتی ڈیسک قائم کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں مویشیوں خاص طور پر گائے میں لمپی وائرس کی خطرناک حملے سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلیے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کی ہدایت پر ویٹرنری ماہرین پر مشتمل ماہرین کی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ زرعی یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کی ہدایت پر اینیمل ہسبنڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ماہرین ڈاکٹر
عبداللہ آریجو اور ڈاکٹر امجد میرانی نے سندھ حکومت کے محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر حزب اللہ بھٹو سے رابطہ کیا ہے اور لمپی وائرس سے نمٹنے کیلیے مشترکہ تحقیق کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے ویٹرنری ماہرین ڈاکٹرعبداللہ آریجو اور ڈاکٹر امجد میرانی نے انکشاف کیا ہے لمپی وائرس جیسی مشابہت رکھنے والے دوسرے وائرس جسے ـ’’واربل فلائی‘‘کہا جاتا ہے جانوروں میں موجود پایا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے دونوں بیماریاں مچھروں اور مکھیوں کے ذریعے منتقل ہوتی ہیں، اور شکل میں ایک جیسی مشابہت رکھتی ہیں، جبکہ لمپی کے نشان سخت اور واربل فلائی میں نرم پیپ بھرا ہوا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نمونے سے اخذ ہونے والے نتائج سندھ حکومت کے حوالے کریں گے جبکہ لمپی اور واربل فلائی سے متاثرہ جانوروں کے گوشت اور دودھ کے استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہے۔