انتہا پسند ہندو ماضی میں مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی شکست کو ابھی تک بھول نہیں سکے‘

365

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) انتہا پسند ہندو ماضی میں مسلمانوں کے ہاتھوں اپنی شکست کو ابھی تک بھول نہیں سکے‘ بھارت میں مسلم دشمنی کی وجہ اسلام کا تیزی سے پھیلنا ہے‘ کانگریس اور بی جے پی اپنی انتخابی کامیابی کے لیے مسلمانوں کے خلاف اپنے گھٹیا ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں‘ برہمن ہندو اپنے متعصبانہ عزائم کی راہ میں مسلمانوں کو رکاوٹ سمجھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ، مسلم لیگ (ض) کے سربراہ محمد اعجاز الحق،تحریک انصاف کے ترجمان انجینئر افتخار چودھری،تجزیہ کار معراج الحق صدیقی، پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب زادہ افتخار احمد خان، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کا مرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق ایگزیکٹو ممبر، پیپلز ٹریڈر سیل کے رہنما عمران شبیر عباسی،اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر طاہر آرائیں، مسلم لیگ (ج) کے تاجر ونگ کے سربراہ بابر
جمال،فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں برسراقتدار گروپ بی ایم پی کے وفاق، اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے لیے سیکرٹری جنرل چودھری سجاد سرور اور تحریک انصاف کے رئیل اسٹیٹ ونگ یوتھ کے رہنما فہد جعفری نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی کے اسباب کیا ہیں؟‘‘لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہندو ذہنیت اور بھارت نے برصغیر کی تقسیم اور پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا‘ وہ پاکستان کے خلاف ہر حربہ اختیار کرتا ہے‘ ہندوئوں نے مشرقی پاکستان پر وار کرکے اسے بنگلا دیش تو بنایا مگر وہاں کے عوام نے بھارت کی بالادستی کوقبول نہیں کیا‘ نئی دہلی کو جارحیت کے باوجود کشمیر میں بھی ہزیمت کا سامنا ہے‘ بھارت اس کا بدلہ وہاں بسنے والے مسلمانوں سے لے رہا ہے‘ در اصل اپنے عزائم کی راہ میں مسلمانوں کو ہی ایک بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے‘ بھارت میں دلت برادری کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے‘ وہاں تمام اقلیتوں پر ظلم و تشدد کا بازار گرم ہے ‘ مسلمان چونکہ مزاحمت کرتے ہیں اس لیے انتہا پسند ہندو مسلم دشمنی پر اترآئے ہیں‘ کانگریس اور بی جے پی اپنی سیاسی کامیابی کے لیے عام انتخابات میں مسلمانوں کے خلاف اپنے گھٹیا ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے‘ مسلم دشمنی کو ہوا دیتی ہے‘ اس طرح انہوں نے خود بھارتی معاشرے کو تباہ کردیا ہے‘ انتہا ہندو ذہنیت میں غرور، تکبر اور کمزوروں کے خلاف بالادستی کا رحجان ہے لہٰذا وہ مسلم دشمنی کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں‘ ہندو برہمن صرف اپنی بالادستی چاہتا ہے۔ اعجاز الحق نے کہا کہ بھارت کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے ہمیشہ اقلیتوں کے لیے زندگی مشکل بنانے کی کوشش کی ہے اور یہ کوشش تعصب زدہ ہندو معاشرے کی ذہنیت کی عکاس ہے‘ بھارت مسلم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات بھی چاہتا ہے اور دوسری جانب ایک ایسے متعصب ہندو معاشرے کی تشکیل بھی کرتا ہے جس سے وہ مسلم دشمنی کو بڑھاوا دے سکے جس کے لیے وہ دنیا کے سامنے یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ مسلمان بھارت میں ہمارے نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ افتخار چودھری نے کہا کہ اس کی وجہ ہندوتوا سوچ ہے‘بی جے پی نے ہندوؤں کو آر ایس ایس کی سوچ کے قریب کر دیا ہے۔ معراج الحق صدیقی نے کہا کہ بھارت میں صرف دکھاوے کا سیکولر ازم ہے‘ اصل میں یہ مسلمانوں کے خلاف بہت متعصب ملک ہے‘ مسلمانوں کے اخلاقی اور مذہبی اقدار کو مسلسل نشانے پر رکھا ہوا ہے‘ حال ہی میں مسکان خان کا واقعہ رپورٹ ہوا یہ پہلا واقعہ نہیں ایسے بے شمار واقعات وہاں ہوچکے ہیں‘ مسلم دشمنی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انتہا پسندہندو ابھی تک تاریخ میں وہ شکست بھول نہیں سکے جو انہیں مسلمانوں کے ہاتھوں ہوئی۔ افتخار احمد خان نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکمران جماعت نے ہندو انتہا پسندوں کو اقلیتوں پر حملے کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کا اختیار دے دیا ہے‘ سرکاری پالیسیاں اور اقدامات اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘ بھارتی حکام نے جان بوجھ کر دہلی، گجرات اور دیگر فسادات کی معتبر، غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کرائیں ۔ عمران شبیر عباسی نے کہا کہ بھارت میں لاکھوں افراد کو بھوک اور مصائب میں پھنسانے والی مودی سرکار اپنی ناکام پالیسیوں کو چھپانے کے لیے نت نئے سماجی اور مذہبی مسائل پیدا کر رہی ہے‘ نریندر مودی کے دوسری بار وزیراعظم بننے کے بعد بھارت میں موجود اقلیتوں پر تشدد، دھمکانے، ان کو ہراساں کرنے اور ہجوم کے تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ طاہر آرائیں نے کہا کہ مسلمانوں پر گائے کو ذبیحہ کرنے کا الزام لگا کر تشدد کیا جاتا ہے‘ یہاں تک کہ انہیں جان سے بھی مار دیا جاتا ہے‘ ہندو غنڈوں کا ہجوم اکٹھا ہوکر اقلیتی افراد کو مارتا ہے اور ان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کرتا ہے‘ خواتین اور بچوں پر جنسی حملوں میں اضافہ ہوا ہے‘ جو سیکولر ملک ہونے پر ناز کرتا تھا، اب ایک متعصب ریاست کا روپ دھار چکا ہے، جہاں اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جاچکا ہے۔ بابر جمال نے کہا کہ یہ اسرائیلی طرز پر اقلیتوں کو ڈرا دھمکا کر محدود اور بہترین علاقوں سے بے دخل کرنے کی سازش ہے‘ مسلمان اگرچہ زیادہ تر کمزور مالی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ان کی تعداد ایسی ہے جو ہندتوا سوچ کے راستے کی رکاوٹ ہے۔ چودھری سجاد سرور نے کہا کہ دنیا کب تک بی جے پی کی مسلم دشمنی کو نظر انداز کرتی رہے گی۔فہد جعفری نے کہا کہ اسلام کا تیزی سے پھیلنا بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعتوں کو پسند نہیں ہے‘ اس کے لیے وہ مسلمانوں کو اپنے مذہب کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں‘ آر ایس ایس کے رہنما سمجھتے ہیں کہ بھارت صرف ہندو ملک ہونا چاہیے اور اس کی وجہ سے وہ اقلیتوں کے خلاف ظلم و زیادتی میں بڑھتے جا رہے ہیں‘ ان کے ہاں تو نچلی ذات کے لوگ اونچی آواز میں بات تک نہیں کر سکتے‘ اسلام امن اور انصاف کا دین ہے جہاں ہر انسان کو برابری کا حق حاصل ہے‘ اسلام مستقبل میں بھارت کا سب سے بڑا مذہب ہوگا۔