پاکستان میں بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے،آئی ایم ایف

243

اسلام آباد(آن لائن +مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ بیورو کریسی کی سست روی اور ریگولیشنز کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل ہے، بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، سرمایہ کاری کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں جبکہ کرپشن میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔عالمی مالیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں بیوروکریسی کی نا اہلی کاروبار کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، بہت زیادہ ریگولیشنز سے بھی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں جبکہ کمزور ٹیکس سسٹم ٹیکس ادائیگیوں میں رکاوٹ ہے۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان ٹیکس ادائیگی کا عمل آسان بنائے اور کاروباری ماحول بہتر کرنے کے لیے غیر ضروری ریگولیشنز ختم کی جائیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں، رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کے رہنمائوں کے خلاف تحقیقات کر کے سزا دلوائے ۔ اے پی جی کی طرف سے نشاندہی کے بعد مالیاتی نظام میں خامیوں کو دور کرے۔تعمیراتی شعبے کے لیے مالیاتی اداروں کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم کو کنٹرول کرے۔بینکوں کی طرف سے قرض جاری کرنے کی شرح کم کی جائے۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ موجودہ شرح سے رئیل اسٹیٹ شعبے کو جاری کیا جانے والے قرض سے مالی استحکام کے لیے خدشات ہو سکتے ہیں۔ نجی شعبے کو قرض جاری کرنے کے لیے ادارہ جاتی خامیاں دور کی جائیں۔ ریاستی ملکیتی اداروں کے لیے قانونی، ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک ترتیب دیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے یوٹیلٹی اسٹورز سمیت اہم ریاستی اداروں کا بروقت آڈٹ کیا جائے، اینٹی کرپشن کے اداروں کو مؤثر بنایا جائے۔ ترجیحی بنیادوں پر اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نظام قائم کیا جائے۔وزراء سمیت اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثہ جات ظاہر کیے جائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ۔ آزاد ماہرین کی مدد سے پاکستان کے اینٹی کرپشن اداروں کی کاکردگی کا جائزہ لیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کرپشن کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کا ستعمال کیا جائے۔