پی اے سی اجلاس: چیئرمین نیب کورونا کے باعث شرکت نہ کر سکے

292

اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نی جسٹس (ر) جاوید اقبال  کورونا کا شکار ہونے کے باعث شرکت نہ کر سکے جبکہ ڈی جی نیب کی اجلاس میں شرکت اور بریفنگ پر چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین اور شیری رحمان کے درمیان اختلاف رہے،پی اے سی نے ڈی جی نیب کی بریفنگ پر عدم اطمینان کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایک پائی کا حساب چاہیے  جس پر ڈی جی نیب نے کہا کہ ہمیں ایک ایک سوال لکھ کر دے دیں آئندہ اجلاس میں تمام سوالوں کا تفصیل سے جواب دوں گا ۔ارکان کی جانب سے خورشید کی گرفتاری پر باربار سوال پوچھنے پر ڈی جی نیب کوئی جواب نہ دے سکے ۔تفصیلات کے مطابق   پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ،اجلاس میں چیئرمین نیب کورونا  ہونے کی وجہ سے شریک نہ  ہو سکے ،جاری اجلاس کے دوران شبلی فراز پہنچے تو دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی   چیئرمین پی اے سی نے منسٹر سائنس و ٹیکنالوجی سے کہا کہ آپ لیٹ ہیں جس پر شبلی فراز نے کہا کہ مجھے میٹنگ کی وجہ سے دیر ہوگئی ۔ سینیٹر شبلی فراز ماسک کے بغیر کمیٹی اجلاس  میں شرکت پر  شیری رحمان نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی   ہمیں سکھاتی ہے کہ ماسک پہنیں   ،شیری رحمان کے چٹکلے پر ارکان مسکراتے رہے، جس کے بعد سینیٹر شبلی فراز کو ماسک  فراہم کر دیا گیا ۔ اجلاس میں ممبر کمیٹی حنا ربانی کھر کے والد کے لئے دعائے مغفرت کرائی گئی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کورونا ہے انہوں نے  اجلاس ملتوی کرنے کی گزارش کی ہے ،میں نے انہیں ڈی جی نیب کو بھیجنے کا کہا ہے جس پر شیری رحمان نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ   میرا خیال ہے ڈی جی سے بریفنگ لینی چاہیے۔ اس دوران ڈی جی نیب نے کہا کہ چیئرمین نیب آنا چاہتے تھے لیکن ان کو کورونا ہوگیا،  اس پر رانا تنویر نے کہا کہ کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، سب احتیاط کریں،مشاہد حسین سید نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے، رانا تنویر حسین نے کہا کہ  شاہ صاحب آپ تو ڈبل ماسک پہنتے تھے پھر بھی کورونا کی لپیٹ میں آگئے مجھے بھی لوگ کہتے ہیں پاکستان میں سب سے زیادہ احتیاط آپ نے کی  تھی لیکن اس کے باوجود مجھے بھی کورونا ہواہے۔ڈی جی نیب نے  پی اے سی کو بتایا کہ نیب کے مختلف رینجز نے 54.631ارب روپے کی کیش ریکوریاں کیں، نیب لاہور نے 19،نیب کراچی نے 9،نیب کے پی کے نے 3ارب ، نیب بلوچستان نے  2ارب ،نیب راولپنڈی نے 12ارب اور نیب ملتان نے 0.479ارب  روپے کی ریکوری کی، نیب سکھر نے 2ارب اور نیب ہیڈکوارٹر نے 3ارب روپے کی کیش ریکوری کی ہے۔، رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے کہا کہ نیب بتائے چوری شدہ اثاثے کون کون سے ہیں بصورت ودیگر ہمارے سامنے نیب ریکوری کی اصل تصویر سامنے نہیں آئے گی، ڈی جی نیب حسنین احمد نے  نیب نے اکتوبر 2021 تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی،نیب نے 500 ارب روپے سے زیادہ کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی،یہ ریکوری کیش، زمین، پونزی اسکیموں، ہاوسنگ سوسائٹیز، کورٹ کیسز سے کی گئی،جس پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہمیں ان کیسز کی مکمل تفصیلات بتائی جائیں،چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمیں بک انٹری سمیت ایک ایک چیز کی تفصیل چاہئے ڈی جی نیب نے بتایا کہ 500 بلین کی ان ڈائریکٹ ریکوریز ہوئیں، 76 بلین کی ڈائریکٹ ریکوریز ہیں جنہوں نے پیسوں کی رضاکارانہ واپسی کی کچھ ریٹائر ہوگئے کچھ ملازمت کررہے ہیں چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ چھان بین کرلیں جو نوکری میں ہیں حکومت کو لکھ لیں، وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ اس کیلئے قانون تبدیل کرنا پڑے گا ،ڈی جی نیب نے بتایا کہ 54 بلین کی کیش ریکوریز ہوئیں ،سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیب بتائے سید خورشید شاہ دوسال تک کیوں جیل رہے ،سید نوید قمر نے  کہا کہ  بتایا جائے کہ بغیر ثبوت کے  خورشید شاہ دوسال جیل میں کیوں رکھے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب نے کیوں مائنڈ اپلائی نہیں کیا کہ ایک شخص کے دوسال جیل میں گزر گئے اگر کسی کے خلاف جلد ثبوت نہیں ملتے تو اس شخص کی ضمانت تو ہونے دی جائے ۔ پی اے سی ارکان کی جانب سے  خورشید شاہ کے سوال پر  ڈی جی نیب  کوئی جواب نہ سکے   ، ڈی جی نیب نے پی اے سی کو بتایا کہ نیب کے مختلف ریجز نے 54.631ارب روپے کی کیش ریکوریاں کیں نیب لاہور نے 19 نیب کراچی نے 9نیب کے پی کے نے 3ارب براہ راست ریکوریاں کیں نیب بلوچستان نے  2ارب نیب راولپنڈی نے 12ارب اور نیب ملتان نے 0.479ارب  روپے کی ریکوری کی نیب سکھر نے 2ارب اور نیب ہیڈکوارٹر نے 3ارب روپے کی کیش ریکوری کی  ہے ،دنیا میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کی مدت مقرر نہیں ہوتی نیب نے تین مراحل کا دس ماہ عرصہ مقرر کررکھا ہے ،نیب نے دس ماہ کا عرصہ مقرر کررکھا ہے ، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نیب اگلی میٹنگ میں بتائے ملک ریاض سے برآمد ہونے والے 181سٹرلنگ پاونڈ کہاں ہیں جس پر ڈی جی نیب  نے کہا کہ ارکان تمام سوالات لکھ کر بھیج دیں ہر ایک کا جواب دیں گے کرونا کی وجہ سے پی اے سی مختصر کردی گئی۔