شہر کے 5 اہم مقامات پر کل دھرنا دینگے ،حافظ نعیم سیکرٹریٹ بند کرنے کا عندیہ

9162
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے 25 ویں روز شرکا سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف اسمبلی کے باہر دھرنا 25 دن گزرنے کے باوجود شرکا کا جوش و خروش اور حوصلہ بدستور برقرار ہے ، گزشتہ روز دھرنے میں شہر بھر سے عوام ، سیاسی، سماجی،مزدور تنظیموں کے علاوہ اساتذہ کے نمائند ہ وفود شریک ہوئے ۔ علاو ہ ازیں رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبدالرشید کی قیادت میں سیکڑوںافراد نے ٹاورپر بھی دھرنا دیا جس کے باعث سڑک پر ٹریفک بلاک ہو گیا ۔ دھرنے کے شرکا نے کالے بلدیاتی قانون اور کراچی میں با اختیار شہری حکومت سمیت دیگر مطالبات کے حق میں پرجوش نعرے لگائے ۔ بعد ازاں دھرنے کے شرکا مرکزی دھرنا گاہ سندھ اسمبلی پہنچے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکا ، وفود اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دھرنے کا 25 واںدن ہے،ان دنوں میں لوگ بڑے پیمانے پر شریک ہوئے،ہمارے کل کے جلسے میں عوام نے ہمارا بڑا ساتھ دیا،کل بروز بدھ 26جنوری کو شہر کے 5 اہم مقامات پر دھرنا دیںگے،ہم دھرنوں میں صرف ایمبولینسز کو راستہ دیںگے،ہم سیکرٹریٹ کو بند کرنے کا آپشن رکھتے ہیں،پی پی کھاد اور یوریا کی قلت اور ہاریوں کے حق میں ریلی نکال رہی ہے، ہم سندھ حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائے کیا وہ ہاریوں کو طے شدہ 25 ہزار روپے اجرت دے رے ہیں ؟یوسیز کا ماہانہ 5 لاکھ روپے فنڈ ناکافی ہے، ہم حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ کراچی کو یہ کیا خیرات دے رہے ہو ؟یہ شہر پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے، صوبائی حکومت اگر چیزوں کو ٹھیک کرنا چاہتی ہے تو اس کی ابتدا بلدیاتی قانون کو درست کر کے شروع کرے اور اس کے لیے سب سے پہلے بلدیاتی قانون کو کا لعدم قرار دیا جائے، ٹرانسپورٹ سمیت ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو شہری انتظامیہ کے ماتحت ہونا چاہیے،آج سندھ میں تعلیم کی صورتحال یہ ہے کہ دیہات میں اسکول وڈیروں کی اوطاقیں بنی ہوئی ہیں، اسکولوں کے ٹیچرز اسٹاف کی ٹریننگ کاسرے سے کوئی انتظام نہیں ہے ،شہر میں ایک جانب ٹرانسپورٹ کا پورا نظام تباہ ہے دوسری طرف گرین لائن ابھی تک ادھورا منصوبہ ہے،سندھ حکومت نے 2 کلو میٹر کا اورنج لائن منصوبہ تاحال مکمل نہیں کیا،پی ایف سی ایوارڈ 13 سال سے نہیں بنایا جا رہا ،کراچی کو صرف مال بنانے کاذریعہ بنالیا گیا ہے ۔بلدیاتی اداروں پر مزید قبضہ کر کے رہی سہی کسر بھی پوری کردی گئی ہے ۔ ہیلتھ اور تعلیم کے اداروں پر سندھ حکومت نے قبضہ کر لیا،ہارٹ ڈیزیز کے ادارے پر بھی قبضہ کر لیا گیا، آئی ٹی منسٹر ایم کیو ایم سے ہیں بتائیں وہ کراچی کے لیے کیا کر رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے خلاف احتجا ج کررہی ہے اور سعید غنی خاصخیلی ہم کوسمجھا رہے ہیں کہ عوام کو گیس چاہیے بلدیاتی نظام نہیں ،سعید غنی خاصخیلی وفاقی حکومت کی نااہلی کے پیچھے اپنی نااہلی، کرپشن اور سندھ حکومت کے آمرانہ اور غاصبانہ طرز عمل کو چھپانے کی کوشش نہ کریں ، عوا م کو صرف گیس نہیں بجلی ،پانی ،صفائی ستھرائی ،اچھی سڑکیں ،صحت ، تعلیم ،اسکول، کالجز، تعلیمی ادارے ،اسپتال اور بنیادی مسائل کا حل بھی چاہیے ۔آپ اپنے حصے کا کام اور اپنی ذمے داری پوری نہیں کرتے اور عوام کو دھوکا دینا چاہتے ہیں ، عوام کے بہت سے مسائل بلدیاتی نظام سے متعلق ہیں سندھ حکومت نے نہ صرف کالے بلدیاتی قانون کے ذریعے شہری اداروں اور وسائل پر قبضہ کیا ہے ۔ بلدیاتی اختیارات سلب کیے ہیں بلکہ کراچی کے ساتھ مسلسل ظلم و زیادتی اور حق تلفی کا رویہ اختیار کررکھا ہے ۔کراچی سندھ کو 95فیصد تک ریونیو دیتا ہے مگر سندھ حکومت صوبائی بجٹ میں محض چند فیصد کراچی کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے رکھتی ہے ۔ پیپلزپارٹی 14سال سے سندھ پر حکمران ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے بلدیاتی اداروں کوبھی اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے لیکن کراچی کی جو حالت زار ہے وہ سب کے سامنے ہے ،عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،شہر میں سرکاری سطح پر ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی نظام موجود نہیں ،سڑکوں کا برا حال ہے ،اہل کراچی کے مسائل کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔