کورونا ،حالات برے ،پھر بھی کاروبار بند نہیں کریں گے،وزیراعظم

228
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کھاد کی دستیابی سے متعلق اجلا س کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی 5ویں لہر کا سامنا ہے لیکن کاروباری مراکز بند نہیں کریں گے ،ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ بدھ کو نیشنل اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (ایس ایم ای ڈی اے) پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صدی میں ایک مرتبہ ایسی صورتحال ہوتی ہے، ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر اداروں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے وبا میں اپنی معیشت اور انسانوں کی جان بچانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی وہ انتہائی موثر رہی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت چھوٹے کاروبار کے لیے لیز پر زمین فراہم کرے گی اور جس سرکاری ادارے یا فرد نے زراعت سمیت چھوٹی بڑی صنعتی اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔عمران خان کے بقول اسمال انڈسٹری سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے لیکن ماضی میں اس شعبہ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، متعارف کرائی جانی والی پالیسی سے چھوٹے کاروباری طبقے کو قرض مل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں سہولیات فراہم کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھاکہ شرم کی بات ہے کہ پاکستان سے چھوٹے ممالک میں برآمدات کا حجم غیرمعمولی زیادہ ہے اور جب ہمیں حکومت ملی تب 22 کروڑ عوام کی 24 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں اور ہمارے سامنے سنگاپور برآمدات میں آگے نکل گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جس ایس ایم ای ڈی اے نے برآمدات پر توجہ دی انہیں مراعات بھی اسی قدر ملیں گی، فیصل آباد، گجرات سمیت دیگر شہروں میں صنعتیں موجود ہیں لیکن انہیں تھوڑی حکومتی مدد مل جائے تو برآمدات میں نمایاں فرق پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جتنے چیلنجزکا ہماری حکومت کو سامنا کرنا پڑے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، جب ہم نے حکومت سنبھالی ملک کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے بیرونی قرضہ دے سکیں ایسے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور چین کی مدد سے ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے۔عمران خان نے کہا کہ ٹیکس چوری سے بچنے کے لیے نادرا کے ساتھ مل کرسسٹم لا رہے ہیں اور 8ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کریں جبکہ 6 ہزار ارب کا ٹیکس جمع کرچکے ہیں، صرف 22 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں ایسے میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ مانتا ہوں کہ مہنگائی کی وجہ سے مشکل وقت ہے لیکن دنیا کو دیکھیں اور پھر اپنے ملک سے اس کا موزانہ کریں، آئندہ دنوں میں پالیسی سے متعلق اٹھائے جانے والے فیصلوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے بلدیاتی انتخابات سے قبل پنجاب کے 5شہروں میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا جن میں لاہور، راولپنڈی ،فیصل آباد، گوجرانوالا اور ملتان شامل ہیں جبکہ پانچوں شہروں کے ممکنہ میئرز کی تفصیلات طلب کر لیں۔وزیراعظم کی زیر صدارت شہروں کی ماسٹر پلاننگ سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء، گورنر پنجاب ، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت فنڈز کے اجرا میں پنجاب حکومت سے تعاون کرے گی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ بڑے شہرقومی معیشت کی ترقی کے حقیقی انجن ہیں، دیہی سے شہری علاقوں کی نقل مکانی کی وجہ سے شہروں کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، بڑے شہروں میں رہائش، ملازمت کے مواقع اور شہری سہولیات کی کمی ہے، ان کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکجز پر کام کو تیز کیا جائے اور مختلف ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے۔مزید برآں وزیر اعظم اور ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں عمران خان کی جانب سے ابوظبی میں سول تنصیبات پر حوثی باغیو کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔انہوںنے حملے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔ وزیراعظم نے یو اے ای کی قیادت، حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حملوں کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، ان حملوں کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے،یہ حملے علاقائی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید النہیان نے حمایت کے بھرپور اظہار پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور المناک واقعے میں پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے پر افسوس اور تعزیت کا اظہار بھی کیا۔