اسپتال کے گیٹ پر بچے کی پیدائش پر پشاور ہائی کورٹ برہم

147

پشاور(آن لائن) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس کے گیٹ پر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے خاتون کے بچہ جنم دینے کے واقعہ کے کیس کی سماعت کی ،اسپیشل سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ، چیئرمین بورڈ آف گورنر قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس اور اے جی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ قاضی حسین احمد کمپلیکس سے متعلق روزانہ کوئی نہ کوئی رپورٹ سامنے آتی ہے، اس ہسپتال میں ہو کیا رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹھیکیدار کو چیئرمین بورڈ آف گورنر بنایا گیا۔جس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے بتایا کہ اب نیا چیئرمین بورڈ آف گورنر ہے اس کو ہٹا دیا گیا ہے، ہسپتال میں افسوسناک واقعہ پیش آیا اس کی انکوائری ہورہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہٹا دیا ہے لیکن ایک ٹھیکیدار کوہسپتال حوالے کیا گیا تھا۔ چیئرمین بی او جی نور الاایمان نے کہا کہ مجھے چارج سنبھالے ہوئے100دن ہوگئے ہیں میں 100دن کی کارگردگی پیش کرونگا، بدقسمتی سے ہسپتال میں غیرقانونی طور پرغیرضروری اسٹاف بھرتی کیا گیا، جس چیزکوبھی ہاتھ لگائیں غیرقانونی چیزیں ہی نکل آتی ہے۔ہسپتال کا 90فیصد بجٹ تنخواہوں میں جاتا ہے، غیر قانونی بھرتی 126لوگوں کو نکالا تواحتجاج شروع ہوگیا، گزشتہ 8 دن سے ہسپتال بند ہے وہاں کوئی کام نہیں کررہا۔ چیف جسٹس قیصررشیدخان کا کہنا تھا کہ ہسپتال بند ہے توحکومت کیا کر رہی ہے، ہسپتال کو کوئی کیسے بند کرسکتا ہے، جوغیر قانونی کام ہے اس کیخلاف سخت کارروائی کریں،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جوغیرقانونی کام کررہے ہیں ان کیخلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، بعد ازاں عدالت نے چیئرمین بورڈآف گورنر سیاسپتال سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی۔