ناظم جوکھیو قتل کیس کا نامکمل حتمی چالا پیش ہونے پر حلیم عادل شیخ کا چیف سیکریٹری کو خط 

380

کراچی:پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کی وجہ ناظم جوکھیو قتل کیس کا نامکمل حتمی چالا پیش ہونے پر قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ کا چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا۔خط کی کاپیاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وفاقی وزیر ہیومن رائٹس، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی فار ہیومن رائٹس ان سینیٹ، سیکریٹری قانون سندھ، آئی جی سندھ پولیس، چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن سپریم کورٹ کو بھجوا دی۔ خط میں حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ ناظم الدین عرف ناظم ولد سجاول جوکھیو کا قتل 2 نومبر2021 کو ہواناظم جوکھیو کی لاش پی پی پی کے ایم پی اے جام اویس اور ان کے بھائی ایم این اے جام عبدالکریم کے فارم ہائوس سے برآمد ہوئی تھی 3 نومبر 2021 کو مقتول کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایم پی اے جام اویس اور ایم این اے جام عبدالکریم اور ان کے محافظوں نے ان کے مہمانوں کو شکارسے روکنے پرناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا۔خط میں حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ قتل کرنے کا مقصد ملیر کے جوکھیو قبیلے اوردیگر برادریوں کو روکنا اور انہیں سبق سکھانا تھا تاکہ وہ اپنے حلقوں میں ان کے مہمانوں کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی غیر قانونی حرکت کے خلاف آواز نہ اٹھا سکیں۔ اس کیس میں ملزمان ایک مثال قائم کرنا چاہتے تھے کہ ان کے خلاف آواز اٹھانے کے کیا نتائج ہوں گے جس طرح ناظم جوکھیو کا سفاکانہ قتل ہوا۔ خط میں حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ مقتول ناظم جوکھیو کو قتل کرنے کی کارروائی وحشیانہ اور بہیمانہ طریقے سے کی گئی جس سے عوام بالخصوص ضلع ملیر اور جوکھیو قبیلے کی پوری کمیونٹی کے ذہنوں میں خوف، دہشت، عدم تحفظ پیدا ہوا۔خط میں حلیم عادل شیخ نے چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا ہے کہ آپ کی توجہ میں یہ لانا چاہتا ہوں کہ ملیر کا ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر ناظم جوکھیو قتل کیس میں ملوث ملزمان کو غیر قانونی رلیف دلوانے کی کوشش کر رہا ہے  8 جنوری 22 کو انوسٹی گیشن آفیسر سراج لاشاری(محکمہ پولیس) کی طرف سے جمع کرائے گئے حتمی چالان پر حتمی قانونی رائے نہیں دی گئی۔  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ پراسیکیوشن جو وزارت قانون سندھ کے ماتحت آتا ہے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ہمیشہ محکمہ پولیس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ پولیس ٹھیک سے کام نہیں کر رہی، خط میں حلیم عادل شیخ نے مزید کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ محکمہ پولیس کے مثبت کردار کی حمایت اور تعریف کی ہے  اور وقتا فوقتا ان پر سیاسی دبا کی وجہ سے ان کی خراب کارکردگی پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر ملیر سیاسی دبا کی وجہ سے قانونی رائے نہیں دے رہے۔ اس کے پیچھے سازش یہ ہے کہ عدالت عبوری چالان کو حتمی سمجھے جو بے سود ہوگا کیونکہ یہ عبوری چالان نامکمل ہے اور اس میں تفتیشی افسر کے نتائج  شامل نہیں ہیں اور جرم کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ سیکشن 173 کے تحت حتمی چالان جمع کرانے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون کو ہدایت جاری کریں تاکہ اصل ملزمان کا تعین عدالت میں ہوسکے۔