اپنی معیشت کی چابی آئی ایم ایف کے حوالے کررہے ہیں،حکومت مارچ کا مقابلہ نہیں کرسکے گی،ن لیگ

151

اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ منی بجٹ عوام کا قتل نامہ ہے جس پر مہر لگائی گئی‘ پہلے عوام کو مہنگائی کا کینسر لگایا اور کل گالا ہی کاٹ دیا گیا‘ عوام پر 7 سو ارب روپے سے ز اید کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے‘ 13جنوری پارلیمان کا سیاہ ترین دن تھا‘ اس کی کوئی تاریخ میں مثال نہیں کہ ایوان میں بحث بھی نہ ہوسکے‘ رات کے اندھیرے میں بغیر کسی بحث ہوئے منی بجٹ پاس کرایا گیا‘ آئی ایم ایف کی تابعداری میں بل بھی پاس کیا گیا‘ اسٹیٹ بینک کا نام اب غلام بینک رکھ دینا چاہیے‘ سب سے خطرناک بل ہے کہ اپنی معیشت کی چابی ہم آئی ایم ایف کے حوالے کر رہے ہیں‘ وزیر خزانہ 1997ء سے ہر حکومت میں رہے ہیں‘ جب حکومت بے شرم ہو جائے اور وزیراعظم جھوٹ بولے تو ایسا ہی ہوتا ہے‘ اپوزیشن کا کام ایوان میں عوام کی آواز کو پہنچانا ہے‘ عمران خان نے پہلے غریبوں کا گلہ کاٹا اور اب سرنج سے خون نکالا جا رہا ہے ‘ یہ حکومت کئی سو ارب روپے جرمانے کی صورت میں ملک برداشت کر رہا ہے‘ ثاقب نثار کو مبارک آپ کا صادق اور آمین ملک کو ایک سو ارب روپے کا پڑا ہے‘ حکومت فیل وزرا کا سرکس ہے‘ ایک وزیر اپنی وزارت میں فیل ہو جائے تو اس کو اس سے بھی بڑی وزارت مل جاتی ہے‘ 23 مارچ کو عظیم الشان عوامی پریڈ ہوگی‘ حکومت اس پریڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ان خیالات کا اظہار شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال نے جمعے کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کل پارلیمان کا سیاہ ترین دن تھا‘ عوام پر 7 سو ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا جارہا ہے‘ ایوان میں بحث بھی نہ ہوسکے‘ سب سے خطرناک بل ہے کہ اپنی معیشت کی چابی ہم آئی ایم ایف کے حوالے کر رہے ہیں‘ اعددی برتری آپ نے ٹیلی فون کالز سے حاصل کی‘ آئی ایم ایف بھی بات سن لے یہ بلز واپس لیے جائیں گے‘ 6 ارب کے قرضے لینے کے لیے آج ہم اپنی معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کو تیار ہیں‘ وزیر خزانہ 1997ء سے ہر حکومت میں رہے ہیں ‘مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور بڑھے گی‘ مری میں 23 لوگ جاں بحق ہوگئے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ اس موقع پر خرم دستگیر نے کہا کہ منی بجٹ عوام کا قتل نامہ ہے جس پر مہر لگائی گئی‘ پہلے عوام کو مہنگائی کا کینسر لگایا اور کل گالا ہی کاٹ دیا گیا‘ اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا‘ عمران خان نے پہلے غریبوں کا گلہ کاٹا اور اب سرنج سے خون نکالا جارہا ہے ‘آئی ایم ایف کی تابعداری میں بل بھی پاس کیا گیا‘اسٹیٹ بینک کا نام اب سلیو بینک یعنی غلام بنک رکھ دینا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 7 سو ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے‘ 348 ارب روپے کہاں سے آرہے ہیں؟ مرغی کی خوراک پر ٹیکس لگا دیا ہے کیا قیمتیں بڑھیں گی یا نہیں۔ ڈبل روٹی پر ٹیکس واپس لیا اور دکاندار پر ٹیکس لگا دیا۔آپ نے تمام مشنری پر ٹیکس لگا دیا ہے‘ دوائیاں پہلے مہنگی کیں اور اب ان پر ٹیکس لگا دیا ہے۔ وزیر احسن اقبال کا اس موقع پر کہنا تھا 13 جنوری پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے‘ ثاقب نثار کو مبارک آپ کا صادق اور آمین ملک کو ایک سو ارب روپے کا پڑا ہے‘ حکومت فیل وزرا کا سرکس ہے‘ ایک وزیر اپنی وزارت میں فیل ہو جائے تو اس کو اس سے بھی بڑی وزارت مل جاتی ہے‘ 23 مارچ کو عظیم الشان عوامی پریڈ ہوگی‘حکومت اس پریڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔