گوادر دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہمارا بھی ہے ، وزیر اعلیٰ بلوچستان

263

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت)وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ریکوڈک کے متعلق جو بھی معاہدہ ہو گا وہ بلو چستان میں ہی ہو گا، دھرنے اب کے نہیں سابق دور حکومت کے ہیں، گوادر دھر نے کے شرکا اور ہما رے مطا لبا ت ایک ہیں، جلد غیر قانونی ٹرالنگ کا خاتمہ کریں گے ، ہما ری کو شش ہے کہ سب کے جا ئز مطا لبا ت حل کیے جائیں ، ڈاکٹرز ہمیں وقت دیں ہم ان کے لیے لڑیں گے ، سائوتھ پیکج پر وزیراعظم کے مشکور ہیں ان سے نارتھ پیکج کا بھی مطا لبہ کیا ہے،سی ایم آئی ٹی رپورٹس کی روشنی میں بے ضابطگیوں کے مرتکب افراد کو ضرور سزائیں دیں گے،بلوچستان میں بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں ترقیاتی منصوبوںپرکا م کر نا مشکل ہے اسی لیے ہم نے 180 ارب روپے کے ڈیمز اور سڑکوں کے منصو بے ایف ڈبلیو او کے حوالے کر نے کا فیصلہ کیا ہے ، گلو بل ٹیچرز کے ساتھ ان کے احتجاج کے دوران جو بدسلوکی کی گئی اس پر ان سے معذرت خواہ ہیں انہیں مستقلی کے آڈرزدینا ان پر احسان نہیں بلکہ انہیں ان کا جا ئز حق دینا ہے ۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کو ئٹہ میں گلو بل ٹیچرز کو مستقلی کے آرڈرز دینے سے متعلق منعقدہ تقریب کے موقع پر میڈیا نما ئندوں سے بات چیت کر تے ہو ئے کیا ۔اس موقع پر ان کے ساتھ صو با ئی وزیر تعلیم نصیب اللہ مری ،رکن بلوچستان اسمبلی قادر نا ئل و دیگر بھی تھے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا جب اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کر تے ہیں تو ہمیں افسوس ہو تا ہے کہ اساتذہ سڑکوں پر ہیں اور ہم ان کے مسائل حل نہیں کر سکتے اس سلسلے میں، میں نے اسمبلی اجلاسوں کے دوران رولنگز بھی دیں کہ حقداروں کو ان کا حق دیا جا ئے، آپ لوگوں نے اپنے حق کی خاطر جدو جہد کی اور اس جدو جہد کے دوران آپ کے ساتھ جو بدسلوکی کی گئی اس پر میں حکومت کی جا نب سے معذرت خواہ ہوں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دھرنے 3 سال سے جا ری ہیں ہمیں آئے ہو ئے ایک مہینہ ہوا ہے یہ سوال ان سے پوچھا جا ئے جو اس وقت برسر اقتدار تھے، ہم دھرنوں کو ختم کر کے عوام کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، گوادر کا دھرنا بھی جو لا ئی سے چلا آ رہا ہے، گلو بل ٹیچرزہوں ،ڈاکٹر ز ہوں یا کو ئی اور سب سے کہہ دیا ہے کہ جا ئز مطا لبہ ہر ایک کا ما نا جا ئے گا ، ہمارے دور میں کو ئی نیا دھر نا شروع نہیں ہوا، ہم پرانے دھرنے ختم کر کے صوبے کو آ گے کی طرف لے جا نا چا ہتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلو چستان کا کہنا تھا کہ دیکھیں گوادر دھر نے والوں کی طرح ہما را مقصد بھی صو بے میں روزگا ر کی فرا ہمی تھی بارڈر کی صورتحال کا سب کو پتا ہے کہ پہلے بارڈر بند ہو گئے تھے پھر ٹوکن سسٹم اور پھر میسج سسٹم تھا ہم نے ٹوکن اور میسج سسٹم کو ختم کر دیا ہے تا کہ لو گوں کا روزگار متاثر نہ ہو اور ان کی بارڈر تک رسائی ہو، 180چیک پوسٹوں کو ختم کر دیا گیا جن میں سے اب صرف3 چیک پوسٹیں با قی رہ گئی ہیں جنہیں بعد میں ختم کیا جا ئے گا ۔