‘وہ کہتے ہیں میں غدار ہوں’، اسرائیلی قید سے رہا یہودی لڑکی کے انکشافات

493
شہار پیرٹس: 3 سال جیل میں گزارنے کے بعد رہا ہوتے وقت.

اسرائیلی لڑکی شہار پیرٹس نے اسرائیلی فوج میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے 3 سال جیل میں گزارے۔

بی بی سی کے مطابق جیل میں گزارے گئے لمحات کے دوران اپنے حامیوں کو بھیجی گئی ایک ای میل میں شہار پیرٹس نے بتایا کہ اس نے اپنی 19ویں سالگرہ سلاخوں کے پیچھے منائی۔

جیل کے حالات کو بیان کرتے ہوئے پیرٹس نے کہا کہ وہ جیل کے حکام کی سخت ہدایات کے مطابق اپنے خیالات اور تجربات کو لکھنے سے محروم رہیں.

انہوں نے کہا: “فوج نہیں چاہتی کہ میں لکھوں، بولوں یا اپنے خیالات کا اظہار کروں۔ وہ مجھے خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

“حکومت کے ایجنڈے سے انکار کرنے والوں کو خاموش کرنا پرتشدد طرز عمل کا ایک چھوٹا حصہ ہے بنسبت مغربی کنارے اور غزہ میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے سے اور فلسطینیوں کی جدوجہد کو دبانے سے”, انہوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا.

بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف ہوا کہ ان کے والدین نے اپنی بیٹی کے اس فیصلے کی مکمل حمایت کی تھی اور تاحال حامی ہیں.

شہار پیرٹس نے بی بی سی کو بتایا، “کچھ لوگ مجھے غدار کہتے ہیں یا کہتے ہیں کہ مجھے اپنے لوگوں (یہودیوں) کی پرواہ نہیں ہے۔”