عدالت نے راستے سیل کرنے پر سی پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرلی

608

عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس شکیل احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے لاہور میں دھرنے اور اسلام آباد کی جانب مارچ کے اعلان کے بعدوفاقی و صوبائی حکومت کے حکم پر راولپنڈی اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر اور بھاری رکاوٹیں لگا کر سڑکوں گلیوں سمیت تمام راستوں کودوبارہ سیل کرنے کے حوالے سے دائر پٹیشن پر سٹی پولیس افسر راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی ہے عدالت نے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے سی پی او راولپنڈی کو ہدائیت کی ہے کہ عدالت کو تحریری طور پر آگاہا کیا جائے کہ راولپنڈی کو وہ ایسے کون سے خطرات ہیں جس وجہ سے پورا شہر سیل کیا گیا ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر درخواست گزارملک صالح محمد ایڈووکیٹ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں موجود تھے ملک صالح محمد ایڈووکیٹ نے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت صوبائی حکومت ،کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اور سی پی او راولپنڈی کے علاوہ چیف ٹریفک افسر کو فریق بناتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور پولیس کے اقدامات کو عدالت میں چیلنج کیا تھاعدالت میں دائر رٹ میں موقف اختیار کیا گیاکہ حکومت کی جانب سے راولپنڈی اسلام آباد کی سڑکوں کو کنٹینر لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے جس سے شہریوں کی نقل و حرکت بند ہو کر رہ گئی ہے راولپنڈی کے 3بڑے سرکاری ہسپتالوں ، ضلع کچہری اور تعلیمی اداروں سمیت تمام کاروبارہی مراکز کو جانے والے تمام راستے 21اور22اکتوبر کی درمیانی رات گئے سے بند پڑے ہیں طلبا و طالبات تعلیمی اداروں میں نہیں پہنچ سکے جس سے انہیں تعلیمی نقصان کا سامنا ہے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ایمبولینس گاڑیوں میں موجود مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوتے ہیں حالانکہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے میٹرو بس سروس جڑواں شہروں کے درمیان چلنے والی واحد پبلک ٹرانسپورٹ ہے جس کی بندش سے شہری نہ صرف شدید سفری مشکلات سے دوچار ہیں بلکہ ان کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے شہریوں کو سفری سہولیات ، طالبعلموں کو تعلیمی حق اور مریضوں کو علاج معالجے سے محروم کرنا ، ذرائع نقل و حمل کو بند کرنا ،کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنا سراسر غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات ہیں اسی طرح یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور انتظامیہ کے اس اقدام کی وجہ سے فارغ بیٹھے ہیں اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں آئین پاکستان ہر شہری کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے جس کے تحت ہر شہری آزادانہ زندگی گزار سکتا ہے ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں ریاست اور عوام کا ماں جیسا رشتہ ہوتا ہے اور جب یہ رشتہ کمزور ہوتا ہے تو ریاست کمزور ہوتی ہے لہٰذا عدالت حکومت اور انتظامیہ کے اس غیر آئینی و غیر قانونی اقدام کا فوری نوٹس لے اور راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والی عام شاہراہوں اور دیگر ملحقہ بند راستوں کو فوری طور پر کھولنے کا حکم دے آئین کے آرٹیکل 15کے تحت ریاستی اداروں اور کسی بھی محکمہ کی جانب سے عوامی راستوں ، سڑکوں ، گلیوں ،کاروباری مراکز ،تعلیمی اداروں ، پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو بس سروس کی بندش کو غیر آئینی قرار دیا جائے تاکہ پاکستان کے آئین کی بالادستی قائم ہورٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے 22اکتوبر کو بھی ایک پٹیشن عدالت میں دائر کی تھی جسے عدالت نے سٹی ٹریفک پولیس کے نمائندے کی اس یقین دہانی پر نمٹا دیا تھا کہ شہر میں کسی جگہ کوئی راستے بلاک نہیں کئے گئے اور شہر میں ٹریفک رواں دواں ہے لیکن منگل اور بدھ کی درمیانی رات گئے سے دوبارہ دیو ہیکل کنٹینر اور بھاری رکاوٹیں کھڑی کر کے راولپنڈی شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ اندرون شہر کو بھی سیل کر دیا گیا ہے ۔