ملک کو کس طرح ابتری سے بچایا جا سکتا ہے؟

397

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ان دنوں جو بھی نظام چل رہا ہے اسے جمہوری نظام حکومت کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ نہ تو یہ نظام جمہوری ہے اور نہ ہی کوئی حکومتی سسٹم کہلا سکتا ہے اور نہ ہی کہلانے کے قابل ہے۔ جمہوریت کے نام پر بد معاشی غنڈہ گردی اور مفاد پرستی عام ہے اور لفظ حکومت بد نام ہو رہا ہے، حکومتوں کو چلانے اور قائم رکھنے کے لیے کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں مگر ہمارا نظام جیسا تیسا چل رہا ہے اور زور اس بات پر بھی ہے کہ یہ جمہوریت برقرار رہنی چاہیے۔ اس کی حمایت میں یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ ’’آمریت سے بہتر، بد ترین جمہوریت ہے‘‘۔ وطن عزیز میں 2008 سے مسلسل چلنے والی جمہوری حکومت اب لڑکھڑانے لگی ہے۔ اب میں 23 سال بعد حکومت ہی نہیں بلکہ پورا جمہوری نظام ڈانوا ڈول ہوتا نظر آ رہا ہے۔
مجھ سمیت بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے جمہوری نظام سے بہتر عارضی آمریت ہوتی ہے۔ کیوں کہ جب تک ہمارے ملک میں معروف اصولوں کے مطابق کوئی بھی حکومتی نظام نہیں چل سکا اور نہ ہی حکومت چلانے کے لیے کسی بھی قسم کے قواعد و ضوابط کے مطابق مستحکم نظام بنایا جا سکا۔ بہترین جمہوریت کے لیے شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے مگر ہم 74 سال بعد بھی جمہوریت کے لیے صاف ستھرا انتخابی نظام تک نہیں بنا سکے۔ ہم متنازع انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرکے جمہوری نظام چلایا کرتے ہیں اور کر رہے ہیں۔ جب نظام کی بنیاد ہی درست نہیں ہوگی تو پورا نظام بھلا کیسے صحیح ہو سکتا ہے؟
جب جمہوری حکومت نظام کے قیام کے لیے متنازع اور غیر شفاف انتخابات کو تسلیم کر لیا جاتا ہے تو پھر ایسی حکومتیں ہی قائم ہوتی ہیں جنہیں خلائی مخلوق، اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار اور دیگر الٹے سیدھے نام دے دیے جاتے ہیں پھر بھی نظام چلایا جاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں کی صورتحال وہی ہو جایا کرتی ہے جو ان دنوں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم آخر کب تک آزادانہ، ایماندارانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کے قابل ہو جائیں گے کب تک معروف قوانین کے مطابق آپ نے امیدواروں کا چناؤ کرسکیں گے؟ جب تک قوانین کے تحت ایماندار دیانتدار کام سے مخلص سیاسی شخصیات کا انتخاب نہیں کیا جا سکے گا۔ وقت تک ملک میں کوئی جمہوری اور نہ ہی آمرانہ نظام قائم سکتا ہے اور نہ ہی چل سکتا ہے اور نہ ہی ملک کے 22 کروڑ عوام کا ہجوم ایک آئیڈیل قوم بن سکتے ہیں۔ ہاں البتہ جیسا بھی نظام حکومت چل رہا ہے اس نے بہتری کے بجائے مزید بدتری آ سکتی ہے۔ آئیے ہم سب سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہمارے ملک کو ابتری سے بچا کر کس طرح بہتری کی طرف لے جایا جا سکتا ہے؟