ملک میں عدل کے الگ الگ پیمانے رائج ہیں، معراج الہدیٰ

262

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا ہے کہ مدینے کی ریاست کے نام لیوا موجودہ حکمرانوں کے دور میں ملک کے اندر امیروں اور غریبوں کے لیے انصاف اور عدل کے الگ الگ پیمانے رائج ہیں جبکہ مدینے کی ریاست میں ہر ایک انسان کے لیے یکساں عدل کا نظام رائج تھا، محمدؐ عربی کا فیصلہ امیر اور غریب کے لیے ایک جیسا تھا،حضورؐ کو اس دنیا میں پوری انسانیت کے لیے معلم بناکر بھیجا گیا ،انہوں نے عالم انسانیت کو آداب، اخلاق، تہذیب سکھائی اور انسانیت کی معراج تک پہنچایا، سیرت النبیؐ ہمارے لیے
ایسی یونیورسٹی ہے جس سے کروڑوں لوگ انسانیت کے اعلیٰ معیار سیکھتے ہیں، والدین، پڑوسی، اساتذہ اور سوسائٹی کے حقوق کی سنہری مثالیں پیش کیں،حضورؐ کے سیرت نگاروں کی تعداد 5 لاکھ سے زایدہے ، جس میں غیر مسلم بھی شامل ہیں، روئے زمین پر انسانیت سے سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی رسول ؐ کی ذات گرامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قبا آڈیٹوریم میں الخدمت فائونڈیشن سندھ ریجن کے تحت جماعت اسلامی اور الخدمت کے کارکنان کے لیے منعقدہ ’’سیرت النبیؐ کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حق اور باطل کا معرکہ روز اول سے جاری ہے لیکن حق وباطل کے اس معرکے میں ہم کہاں کھڑے ہیں،حضورؐ کی سیرت اور کلمہ طیبہ بڑی قیمتی چیزیں ہیں اس معاہدے پر عمل کرنے والے جنت اور خلاف ورزی کرنے والے لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے، کلمہ طیبہ کی روح کے مطابق عمل کرنے والے مسلمان عرب اور عجم کے حکمران اور دنیا وآخرت میں ان کی کامیابی 100 فیصد یقینی ہے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مزید کہا کہ ربیع الاول کے مقدس مہینے کا حق ہے کہ ہم حضورؐ کی سیرت سے اپنے من کے اندر کا میل صاف کرکے اجالا کریں، آج کی اندھیری دنیا میں روشنی فقط سیرت محمدیؐ سے ملے گی جو یتیموں کا والی اور غلاموں کا مولا ہے۔ اس موقع پر الخدمت فائونڈیشن سندھ کے صدر ڈاکٹر تبسم جعفری، ناظم عمومی محمد دین منصوری ،نسیم انصاری اور سہیل احمد بھی موجود تھے۔