برطانیہ دنیا بھر میں بینک فراڈ کا گرح بن گیا

284

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں سب سے زیادہ بینک فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں نے برطانیہ میںبینک فراڈ کی دنیا کا دارالحکومت قرار دے دیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں لوگوں کے ایک ارب ڈالر اڑا لیے گئے ، جب کہ بیرون ملک سے دھوکے بازی میں بھارت اور مغربی افریقا کے شہری ملوث نکلے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں کسی بھی سال کے مقابلے میں گزشتہ 12 ماہ میں سب سے زیادہ فراڈ کے کیس سامنے آئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک بینکنگ میں مختلف اسکیموں اور فراڈ کے کیس لاک ڈاؤن کے عرصے میں سب سے زیادہ ہوئے ہیں اور اس کی وجہ صارفین کا اپنا ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر بڑی تعداد میں اپ لوڈ کرنا ہے حکام کی جانب سے بارہا توجہ دلائی جاچکی ہے کہ سوشل میڈیا صارفین کسی بھی فورم پر اپنا ڈیٹا یا پاسورڈ پیش نہیں کیا کریں۔ جرائم پیشہ افراد بینک صارفین کی معلومات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کے اکاونٹ تک رسائی حاصل کرکے رقم چوری کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس کے پہلے 6 ماہ میں ایک ارب ڈالر چوری ہوئے ، جوکہ 2020 ء کے مقابلے میں 30 فیصد اور 2017 ء کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے۔ برطانوی حکومت کے ماتحت نیشنل اکنامک کرائم سینٹر نے بینکنگ سیکٹر سے اتفاق کرتے ہوئے اسے برطانیہ کے دفاع کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ دفاعی ماہرین اور سینئر بینکاروں کا کہنا ہے کہ بہت سے فراڈ اٹیکس بیرونِ ملک سے کیے گئے ہیں ، جن میں بھارت اور جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث ہیں۔ ان جرائم سے نمٹنے ک لیے برطانوی حکام نے فیس بک، گوگل، ایمازون اور ای بے سے رابطہ بھی کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی روابط اور ای کومرس کی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس نوعیت کے فراڈ کی روک تھام کی جائے۔