پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کا عالمی ایجنڈا

956

میرے بہت سارے کالموں میں محب وطن پاکستان ہونے کے ناتے اور شدت جذبات میں ایسے الفاظ تحریر ہو جاتے تھے جن سے راقم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا تھا اس وقت استاد محترم مرحوم اطہر ہاشمی مدیر اعلیٰ روزنامہ جسارت نہ صرف خوبصورت اصلاح فرماتے تھے بلکہ راقم کو ٹیلی فون کرکے سخت سرزنش فرماتے کہ اس قسم کے کالم سے نہ صرف مجھے سرکاری ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے دوسری طرف خدانخواستہ مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ میں 23 جنوری2017 کو مدت ملازمت مکمل کرکے 60 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوا اور سابق صدر پاکستان مرحوم جنرل محمد ضیاء الحق نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے پنشن قوانین میں ترمیم کی تھی کہ سرکاری ملازمین ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال تک نہ تو سرکاری یا پرائیویٹ ملازمت کر سکتا ہے اور نہ ہی سیاست میں حصہ لے سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 23 جنوری 2019 کو دو سال مکمل ہونے کے بعد اب آزاد ہوں۔
25 جولائی 2018ء کو پاکستان کے عوام پر عالمی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے قادیانی و یہودی لابی کی ہدایتوں پر عمل کرتے ہوئے تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کو اسٹیبلشمنٹ نے زبردستی سر پر مسلط کر دیا ہے جو انتہائی نامناسب اقدام تھا آج پاکستان معاشی، اقتصادی طور پر تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی برطرفی آئی ایم ایف سے معاہدہ سے انکار کی وجہ سے ہوئی تھی۔ بین الاقوامی یہودی اور قادیانی لابی اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے دو مہرے پاکستان روانہ کیے تھے تاکہ پاکستان کو معاشی طور پر تباہ و برباد کرکے پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں کو نہ صرف اپنے کنٹرول میں لانا تھا بلکہ پاکستان کے عوام کو لادینیت اور قادیانیت کی طرف مائل کرنا تھا سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے ایجنٹ کے ہونے کے ناتے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ و برباد کیا تھا راقم نے اپنے مختلف کالموں کے ذریعے ان کے برطرفی کا مطالبہ کیا تھا راقم الحروف کا مشہور کالم ’’تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں‘‘ پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ان کو برطرف کر دیا تھا۔
راقم نے پورے کراچی میں بالعموم اور گلستان جوہر کراچی کے تمام بلاکوں میں بالخصوص سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کراچی نے رات 12 بجے سے صبح 6 بجے تک سوئی گیس کی زبردستی لوڈ شیڈنگ پر سابق وفاقی مشیر و توانائی تابش گوہر کے خلاف کے الیکٹرک میں ان کی کرپشن پر درخواستیں مع ثبوت کے اور مبینہ گیس لوڈ شیڈنگ کے دوران بھاری کرپشن کے الزام میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو درخواستیں بھیجی تھیں جبکہ سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان جاوید جہانگیر نے وفاقی حکومت کے مالی سال 2020-2021 کی آڈٹ رپورٹ میں مہنگی ایل این جی خرید کر وفاقی حکومت کو اربوں ڈالرز نقصان دینے کا سنگین الزام ان پر عائد کیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ان سے استعفا لے لیا تھا۔ راقم نے 27 ستمبر 2021 سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے مینیجر میمن جو پیر جو گوٹھ ضلع خیر پور سے تعلق رکھتے ہیں میری درخواست پر تحقیقات کے لیے آئے تھے انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ سے جو 2000 ملازمین تابش گوہر نے نوکریوں سے برطرف کرائے تھے وہ سب سندھی تھے جبکہ ایم کیو ایم کا ایک شخص بھی برطرف نہیں ہوا۔ 29ستمبر 2021 کو وزیر اعظم ہائوس اسلام آباد کی شکایت سیل کی انچارج نے راقم کو ذاتی ٹیلی فون پر بتایا تھا کہ آپ کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف پورے کراچی سے گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم کرا دی بلکہ تابش گوہر کو ان کے عہدے سے استعفا لے کر برطرف کر دیا ہے۔
راقم کا کالم ’’دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا‘‘ روزنامہ جسارت کراچی میں شائع ہوا اس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین کے بارے میں مکمل معلومات تھیں اس کی پزیرائی پورے پاکستان میں ہوئی لیکن وزیر اعظم پاکستان عمران خان انہیں برطرف کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اس ضمن میں راقم نے چیف جسٹس عدالت عظمیٰ کو اپنی درخواست مع کالم بھجوا دی تھی۔ وزیر خزانہ کو ان کے عہدے سے برطرف نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو تباہ برباد کرنے کا عالمی ایجنڈا مکمل ہو جائے گا اور پاکستان کی سلامتی کو سنگین ترین نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جس کی تلافی ناممکن ہو گی۔