مولانا مودودیؒ کی تحریروں سے عالمی تحریکوں نے جنم لیا،پاکستان میڈیا تھنک ٹینک

113

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیا تھنک ٹینک کے زیر اہتمام عالم اسلام کے عظیم اسکالر، مصنف اور عالم دین سید ابو الاعلی مودودیؒ کے یوم وفات پر ایک تقریب ہوئی جس میں صحافیوں، دانش وروں اور سیاسی جماعتوں کے کارکن شریک ہوئے۔ شرکا نے مولانا مودودیؒ کو زبر دست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ جمہوریت پسند سیاسی رہنما تھے اور اپنے موقف میں وہ بہت کلیئر تھے۔ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے تجزیہ کار عظیم چودھری نے کہا کہ مولانا مودودی جیسا سیاسی رہنما اور عالم دین صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ شاہ ولی اللہ کے بعد اگر ملت اسلامیہ کو کوئی دینی رہنما ملا تو وہ مولانا مودودیؒ تھے، جنہوں اسلام کو ضابطہ حیات کے طور پر آسان پیرائے میں ملت اسلامیہ کے سامنے رکھا اور ان کی تحریروں کی مدد سے دنیا بھر میں مسلمانوں کی تحریکیں اٹھیں۔ تفہیم القرآن ان کی جانب سے امت مسلمہ کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے جس کے ذریعے قرآن کی تعلیمات اور پیغام کو نہایت آسان لفظوں میں بیان کیا گیا ہے۔ دانش ور فاروق عادل نے کہا کہ مولانا مودودی جیسے عالم دین اور رہنما ہمارے لیے روشنی کا مینار ہیں وہ ہمیشہ جمہوری قوتوں کے ساتھ رہے۔ انہوں نے کبھی غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ نہیں دیا۔ ان کی تصانیف میں ہمارے لیے خیر اور بھلائی کے علاوہ رہنمائی کا بہت سا سامان ہے۔ جماعت اسلامی کے کوآرڈینیٹر برائے نشرو اشاعت شاہد شمسی نے کہا کہ مولانا کی تحریروں کے باعث آج مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اسلام کو دین کی فہم کو سمجھ رہی ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے ایگزیکٹو ممبر اور صدارتی امیدوار ساجد اقبال نے کہا کہ انسان کی زندگی کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک شعوری اور دوسرا غیر شعوری۔ مولانا نے ہمیں اپنی تحریروں سے اسلام سے متعلق شعور دیا۔ وہ مولانا کو بچپن سے ہی سنتے آئے ہیں۔ حکیم محمد سروسہارن پوری نے کہا کہ مولانا مودودیؒ اقوام عالم کے رہنما تھے اور انہوں نے اپنی تحریروں سے مسلمانوں کی علمی رہنمائی کی۔ صحافی صفدر ملک نے کہا کہ خطبات کا مطالعہ کرکے انہوں نے آسان فہم انداز میں اسلام کے پیغام کو سمجھا۔ سیاسی کارکن اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے ساتھی محمد اشرف نے کہا کہ پاکستان میں دائیں اور بائیں بازو کی کشمکش رہی، اور اب ایک لبرل طبقہ بھی سامنے آیا ہے۔ مولانا مودودیؒ نے اپنے پیغام کے ذریعے لوگوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ معراج الحق صدیقی نے کہا کہ مولانا کی تصانیف میں ہمارے لیے بہت سبق ہے اور رہنمائی کے لیے بہترین مواد ہے، اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری میاں منیر احمد نے کہا کہ مولانا ملت اسلامیہ کے واحد رہنما تھے جنہوں نے او آئی سی کی سطح پر مسلم دنیا کے لیے ایک مشترکہ ذرائع ابلاغ کا ادارہ بنانے کی تجویز دی۔