تاوان کی ادائیگی کے بعد بھی پولیس 7 بچوں کے باپ کو بازیاب نہ  کراسکی

437

کراچی: 2 سال قبل اغوا ہونے والا 7 بچوں کا باپ تاوان کی ادائیگی کے بعد بھی تاحال بازیاب نہ ہوسکا، پولیس سراغ لگانے میں ابھی تک ناکام ہے۔

  تفصیلات کے مطابق 11جولائی 2019کو ہجرت کالونی کا رہائشی وزیر ولد تاج محمد اپنے دوست امیر علی سمیت اغواء ہوا، جو اپنے دوست سے ملنے بوٹ بیسن اس کے گھر گیا تھا۔

وزیر کے اغوا ہونے کا مقدمہ نامعلوم اغواء کاروں کے خلاف 22جولائی 2019 کو تھانہ بوٹ بیسن میں درج کیا گیا، اغواکاروں نے فون پر ایک کروڑ روپے تاوان مانگا تھا، جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ تاوان مانگنے والوں کا تعلق بلوچستان سے ہے جہاں کارروائی ممکن نہیں ہوئی۔

مغوی کے بھائی نثار احمد کا کہنا تھا کہ خضدارمیں اغواء کاروِں کو تاوان ادا کرنے کے بعد بھی دو سال گزرنے کے باوجود بھائی کا کچھ پتا نہیں، اغواء کاروں کا سہولت کار امیر علی گھر آچکا ہے۔

نثار احمد نے مزید کہاکہ  مبینہ طور پر امیر علی اغواء کاروں سے رابطے میں تھا اور وہی واردات کا ماسٹر مائنڈ ہے، مغوی کے بھائی پولیس کے اعلیٰ افسران اور دیگر محکموں کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ کیس کی مکمل تفتیش کی جائے اور میرے بھائی کو بازیاب جبکہ سہولت کار امیر علی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  شاہ وزیر کو اس کے دوست امیر علی نے گھر پر بلایا، پورا دن ساتھ گزارا۔ رات دیر تک گھر نہ آنے پر بھائی تلاش میں امیر علی کے گھر پہنچا تو وہاں موجود چوکیدار اشفاق اور ہاشم نے بتایا کہ امیر علی شاہ وزیر کو گاڑی میں ساتھ لے گیا ہے جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اکثر کئی کئی روز گھر غائب رہتا ہے۔

نثار احمد نے مزید کہاکہ واپس آکر بھائی کی تلاش شروع کی تاہم کچھ پتا نہ چل سکا۔جس پر تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کرایا، وقوعہ کے  18 روز بعد ایک شخص کی کال آئی جس کا کہنا تھا کہ اس کی بات میرے بھائی شاہ وزیر سے ہوئی ہے اور اگر بھائی کی زندگی چاہتے تو ایک کروڑ روپے کا بندوبست کرلو۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارہا فون کالز موصول ہوئیں جن کی تفصیلات سے اے وی سی سی کو بار بار آگاہ کیا جاتا رہا مگر پولیس کی جانب سے کارروائی سے انکار پر مجبوراً اغواء کاروں کا تاوان دینے پر آمادگی ظاہر کی۔

نثار احمد نے مزید بتایا کہ  4 ماہ بعد 2 اکتوبر 2019 کو کراچی سے خضدار تاوان کی رقم لے کر روانہ ہوئے، بھائی سے میری بات بھی کرائی گئی جس کے مطابق اسے تین دن بعد چھوڑ دیا جانا تھا۔