پاکستان میں بے حیائی پھیلانے کے لیے غیر ملکی گروپ سرگرم

441

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد میں یادگار قائداعظم کے سامنے لڑکا لڑکی کا نیم برہنہ فوٹو شوٹ، لڑکا لڑکی سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو روز قبل اسلام آباد میں یادگارِ قائدِاعظم پر غیر مناسب فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل
ہو گیا۔ فوٹو شوٹ میں نظر آنے والے لڑکا لڑکی سے متعلق اہم انکشاف سامنے آگئے ہیں۔نجی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق فوٹو شوٹ کرنے والا لڑکا زْلفی عرف ذوالفقار اور لڑکی کا نام کے-سی ہے جس کا تعلق نیویارک سے ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ دونوں ہم جنس پرستی کو پروان چڑھانے کیلیے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا ایک برانڈ مسٹیکل شاعری کے نام سے میوزیکل برانڈ ہے۔نجی ویب سائٹ کے مطابق برانڈ مسٹیکل شاعری کی سرپرستی پرو پاکستانی گروپ بھی کر رہے ہیں۔یہ فوٹو شوٹ پاکستان میں ایک مخصوص کمیونٹی نے کروایا ،جنہوں نے پاکستان میں عورت مارچ کو ہوا دی اور اسلام آباد سمیت کراچی اور ملک کے مختلف حصوں میں عورت مارچ کی ریلی کروائی۔جب 2020 میں عورت مارچ کراچی کے فیرئیر ہال میں نکالی گئی تھی تو اس وقت مسٹیکل شاعری برانڈ سے زْلفی اور کے-سی نے پرفارم کیا تھا۔تاہم بعد ازاں ان کو لبرل گروپ کی جانب سے ایسا فوٹو شوٹ کرنے کے لیے کہا۔جو لباس اس فوٹو شوٹ میں پہنا گیا ہے وہ ڈیزائنر راجا واسع کا بنایا ہوا ہے۔اہم اس فوٹوشوٹ میں انتہائی غیر اخلاقی کپڑے پہنے گئے جوکہ پاکستانی روایات کے بالکل منافی ہے اور یہ مغربی لباس تھا، صرف لڑکی کا ہی نہیں بلکہ لڑکے نے بھی لڑکی جیسا لباس پہنا ہوا تھا اور یہ بظاہر واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ملک میں ہم جنس پرستی کے پھیلائومیں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔