کیا مکھیوں کے ذریعے کورونا کی تشخیص ممکن ہے؟

385

ایمسٹرڈیم: نیدر لینڈ کے سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ تشخیص کرنے پر مکھیوں کو انعام بھی دیا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے بعد اس کی تشخیص میں کم از کم 24 گھنٹے کا وقت لگتا ہے لیکن ڈچ ماہرین نے اس کے لیے نہایت آسان طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

 سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کو تربیت فراہم کی جن کی سونگھنے کی حس بہت تیزی ہوتی ہے اور نمونوں میں انہوں نے سیکنڈوں میں بیماری کی تشخیص کی ہے۔

مکھیوں کی تربیت کے لیے نیدرلینڈز کی ویگینگن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انہیں کووڈ 19 سے متاثر نمونے دکھانے کے بعد میٹھا پانی بطر انعام دیا جبکہ عام نمونوں پر کوئی انعام نہیں دیا گیا۔

خیال رہے  ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کو اس وقت انعام دیا جاتا ہے جب وہ کورونا کی تشخیص کرتی ہیں اور یہ ضروری عمل ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے عام شہد کی مکھیون کو کورونا کے مثبت نمونوں کے ساتھ میٹھا پانی دیا،  شہد کی مکھیاں مثبت نتیجے کی صورت میں میٹھے پانی کو پینے لگی جس سے نتیجے کی نشاندہی ہوتی ہے۔

یاد  رہے کووڈ 19 کے نتیجے کے حصول میں کئی گھنٹے یا دن لگتے ہیں مگر شہد کی مکھیوں کا ردعمل سب سے تیز ہوتا  ہے جبکہ یہ طریقہ کار سستا بھی ہے اور سائنسدانوں کے مطابق ان ممالک کے لیے کارآمد ہے جن کو ٹیسٹوں کی کمی کا سامنا ہے۔

واضح رہے اس طرح کا طریقہ کار 1990 کی دہائی میں دھماکہ خیز اور زہریلے مواد کو ڈھونڈنے کے لیے بھی کامیابی سے اپنایا گیا تھا  جبکہ شہد کی مکھیوں کو ذہین خیال کیا جاتا ہے اور اس سے قبل بھی شہد کی مکھیاں مختلف تجربات میں ذہانت کے مظاہرے پیش کرچکی ہیں۔