کراچی: کورونا ویکسین فروخت کیے جانے کا انکشاف

374

کراچی: شہر قائد میں سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے کورونا ویکسین فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس نے گھروں میں غیر قانونی ہیلتھ سروس فراہم کرنے والے دو افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ساؤتھ زون پولیس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں چھاپہ مار کر نجی ہیلتھ سروسز کے دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ایک کمپنی کا ڈائریکٹر اور دوسرا ان کا ملازم ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان گھر گھر جا کر لوگوں کو ان کی خواہش کے مطابق کورونا ویکسین لگاتے تھے جس کی وہ خاطر خواہ قیمت بھی وصول کرتے تھے حالانکہ حکومت کی جانب سے یہ تمام تر ویکسین بغیر کسی قیمت کے فراہم کی جا رہی ہیں۔

واقعے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں تعزیرات پاکستان کی چوری، جھوٹ، دھوکہ دہی، عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی دفعات کے علاوہ ڈرگ ایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کو سرکاری کوٹے میں سے کورونا ویکسین کی فراہمی سرکاری افراد کی ملی بھگت سے ممکن ہوتی تھی جن کی نشاندہی اور تلاش کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے۔

دوران تفتیش پولیس کو معلوم ہواہےکہ ملزمان فائزر ویکسین کی ایک خوراک لگانے کے 15 ہزار روپے لیتے تھے جبکہ سائنو فارم ویکسین کے 7 ہزار 660 روپے اور کینسائنو کے 4 ہزار 500 روپے فی خوراک وصول کرتے تھے  اور  ملزمان نے 60 سے زائد افراد کو فائزر ویکسین لگانے کا انکشاف بھی کیا ہے۔

پولیس نے تفتیش کے دوران ویکسین فراہم کرنے والے سرکاری افسران کا سراغ لگا لیا ہے اور ملزمان مبینہ طور پر کراچی ضلع شرقی میں تعینات محکمہ صحت کے عہدیداران سے رابطے میں تھے۔

دوسری جانب  پولیس اس حوالے سے مزید تفتیش کر رہی ہے جبکہ ملوث افراد کی تلاش شروع کردی گئی ہے جن کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔

خیال رہے  گذشتہ ماہ کراچی کے ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسی نیشن سینٹر میں کورونا ویکسین لگوانے کے جعلی سرٹیفکیٹ دیے جانے کا سکینڈل بھی منظرِعام پر آیا تھا  اور اس میں ویکسی نیشن سینٹر کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا ایک ملازم مبینہ طور پر دو ہزار روپے کے عوض جعلی سرٹیفکیٹ جاری کر رہے تھا۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے  ملزم کو گرفتار کرلیا تھا اورانہیں شبہ تھاکہ اس عمل میں سینٹر کے دیگر افراد بھی ملوث ہیں اور اس بارے میں تفتیش جاری ہے۔