اختر حسین بلوچ کا فٹبال کھیل کے فروغ کیلیے اہم کردار

243

اختر حسین بلوچ 27 دسمبر 1950 میں لیاری کے مردم خیز علاقہ گل محمد لین میں پیدا ہوئے انہوں نے فٹبال کھیلنے کا آغاز 1964 سے اپنے محلہ گل محمد لین کی ٹیم “زینت البلوچ” سے کیا- زینت ال لوچ کی فٹبال ٹیم کے علاوہ ممتاز آرگنائزر یعقوب صاحب کی ٹیم رینبو اسپورٹس اور محلہ کے ہی ٹیم ینگ ھلال میں بھی کھیلتے رہے ہیں اور ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں گل محمد لین کی مشہور ومعروف کراچی کی لیگ چمپیئن “بلوچ الیون” میں بھی ایک سال کھیلتے رہے اور کپتان بھی رہے ہیں – انہوں نے میٹرک لیاری کی قدیم تاریخی مشہور ومعروف درسگاہ عبداللہ ہارون سیکنڈری اسکول “جامعہ کھڈہ” سے پاس کیا اور ساتھ ہی اسکول کی فٹبال ٹیم کا بہترین کھلاڑی اور کپتان رہ چکے ہیں انٹر میڈیٹ کا سند وفاقی اردو گورنمنٹ کالج سے حاصل کی 1973-74 میں اردو کالج کی فٹبال ٹیم میں کھیلتے رہے ہیں اور اردو کالج کی فٹبال ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں – 1973 میں کراچی یوتھ 1974 اور 1975 میں سندھ کی فٹبال ٹیم کی نمائندگی کی ‘ 1976 میں کراچی بورڈ کی فٹبال ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں اکتوبر 1976 میں قائد اعظم انٹرنیشنل فٹبال ٹورنامنٹ میں پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم میں منتخب ہوئے ڈیپارٹمنٹل فٹبال ٹیم ” نیشنل موٹرزکمپنی” سے تقریباً 16 سال منسلک رہے اور ٹیم کے کپتان رہے ہیں – انہوں نے فٹبال کھیلنے کی تربیت استاد داد محمد اور ماسٹر امین بلوچ سے حاصل کی جو نیشنل موٹرز کے بھی کوچ رہے ہیں اختر حسین بلوچ کے مطابق استاد ماسٹر امین بلوچ نے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ان پر سخت محنت کی اس وقت کے علاقائی فٹبال آرگنائزرز کو یاد کرکے وہ کہتے ہیں وہ ہمارے لیے ایک مربی اور سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے خاص کر یعقوب رینبو کیپٹن امام بخش اور غلام ڈکس کے خدمات کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے ۔ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے ۔ پاکستانی قومی ٹیم اور پی آئی اے کے سابق کپتان نوشاد بلوچ ان کے بھانجے ہیں-اختر حسین بلوچ کا شمار لیاری کے با حوصلہ اور ایماندار سیاسی اور سماجی ورکروں میں ہوتا ہے ، ان کا شمار پاکستان نیشنل پارٹی (P N P) میر غوث بخش بزنجو کے جانثار ساتھیوں میں رہا ہے مارشل لاء ادوار میں تحریک بحالی جمہوریت کے تحریکوں میں ایک مخلص نظریاتی ورکر کی حیثیت سے ہمیشہ سرگرم رہے ہیں “لیاری نوجوان تحریک” کے حوالے سے لیاری کے مسائل اور ان کے حل کے سلسلے میں کام کرتے رہے ہیں تاہم لیاری کے تمام عوامی تحریکوں میں ان کا کردار ہراول دستے کا رہا ہے فرسودہ ظالمانہ نظام کے خلاف وہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں