بابری مسجد کے انہدام پرنادم ہوکرمسلمان ہونیوالاشخص جاں بحق

333

نئی دہلی(آن لائن) سابق ہندو انتہا پسند اور سنگ پریوار کے رہنما محمد عامر حیدرآباد شہر کی ایک مسجد میں پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔ محمد عامر جن کا اسلام قبول کرنے سے قبل نام دلبیر سنگھ تھا۔مرحوم 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام میں شریک ہوئے۔ پولیس کے مطابق محمد عامر کی رہائشگاہ سے بدبو کی اطلاع پر جب کارروائی کی تو گھر سے ان کی لاش ملی، جسے پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔بھارتی روزنامے سیاست کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد گرانے کے بعد آبائی شہر پہنچنے پر محمد عامر کا استقبال ایک ہیرو کی طرح کیا گیا تھا مگر اس حرکت پر اپنے سیکولر گھرانے کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہیں سخت ندامت ہوئی۔بعد ازاں وہ مظفر نگر کے مولانا کلیم صدیقی کے پاس گئے اور بابری مسجد کے انہدام میں شرکت پر ندامت کا اظہار کیا۔مولانا صدیقی نے قرآنی آیات کے حوالے سے اسلامی اقدار کی وضاحت کی تو محمد عامر کو احساس ہوا کہ اس سے ایک سنگین گناہ سرزد ہوا ہے،اس کے بعد انہوں نے یکم جون 1993ء کو انہوں نے اسلام قبول کرتے ہوئے مساجد کے تحفظ اور 100 مساجد کی تعمیر اور تزئین وآرائش کا عزم کیا۔اس دوران 26 سال میں 91 مساجد تعمیر کیں، جن میں 59 زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے پہلی مسجد مدینہ 1994ء میں ہریانہ میں بنائی۔پولیس کے مطابق محمد عامر حافظ بابا نگر میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے، جہاں وہ مسجد رحیمیہ کے نام سے 59 مسجد کا کام مکمل کرا رہے تھے۔