فواد چودھری کو ملک کے دفاعی امور پر تنقید مہنگی پڑ سکتی ہے

152

کراچی ( تجزیاتی رپورٹ: محمد انور)وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریا ت فواد چودھری نے جب سے وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان سنبھالا ہے اس وقت اپوزیشن کی دو بڑی پارٹیوں مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ انہیں صرف مذکورہ دونوں بڑی جماعتوں کے خلاف بیانات دینے اور اور اپنی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کے لیے یہ اہم ترین وزارت دی گئی ہے۔ ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ کافی وزیر فواد چودھری کو ملک کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بہتری یہ امور لینا دینا نہیں۔ وہ ملک کے پریس کلبوں کا دورہ کر رہے ہیں لیکن ان کی بہتری کے لیے خصوصا صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کا ذکر نہیں کرتے ایسا تاثر مل رہا ہے کہ وزیر موصوف کا ان معاملات سے کچھ لینا دینا نہیں۔ یہ بات درست ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات کا اصل کام حکومتی جماعت کا مقدمہ لڑنا ہوتا ہے مگر سیاسی لحاظ سے وزارت اطلاعات و نشریات دیگر بنیادی ذمے داریوں میں میڈیا اس سے وابستہ افراد کی مالی حالات بہتر بنانا اور ان کی دیگر ضروریات کو پورا کرنا بیر ترجیحات میں شامل ہوتا ہے۔ اگر دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات محض حکومت کے مخالف جماعتوں خصوصاً مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کے خلاف تنازعات پیدا کرنے والے بیانات دینا ہے۔ جبکہ دوسری طرف قوم وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے اور ملک کے مفاد میں کیے جانے والے مثبت اور خوش آئند منصوبوں کی خبریں سننا چاہتی ہے۔ فواد چودھری کا یہ کہنا کہ ان کے لیے مہنگا پڑسکتا ہے کہ ” قرضوں اور سود کی مد میں 2000 ارب روپے چلے جائیں گے،1947ء سے 2008ء تک پاکستان نے 6 ہزار ارب روپے کا غیر ملکی قرضہ لیا، اس 6 ہزار ارب روپے سے ہم نے دنیا کی پانچویں بڑی فوج بنالی، اسلام آباد کا شہر بنایا، موٹر ویز بنائیں، نیوی بیسز بنائیں، گوادر بنایا ،” براہ راست دفاعی ماہرین اور ملک کے احساس امور کے لیے مسلسل خدمات انجام دینے والوں پر تنقید کرنا ہے۔ فواد چودھری کا یہ موقف مزید وضاحت طلب ہونے کے ساتھ ملک کے دفاعی شعبے حوالے سے نیا پینڈورا بکس کھولنے کے بھی مترادف ہے۔ خیال ہے کہ بے وفاقی وزیر جلد ہی ضروری وضاحت کرنی پڑے گی۔