وفاقی بجٹ امیر غریب تضاد بڑھانے کا سبب بنے گا‘ ماہرین

162

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) معاشی ماہرین کے مطابق وفاقی بجٹ 2021-22ءمیں بالواسطہ ٹیکس بشمول ودہولڈنگ ٹیکس پر ضرورت سے زیادہ انحصار امیر اور غریب کا تضاد بڑھانے کا سبب بنے گا جبکہ کسی ٹھوس اصلاحات کی عدم موجودگی میں جامع اور پائیدار ترقی محض ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار معاشی ماہرین نے وفاقی بجٹ 20210-22ءایک جائزہ کے عنوان سے ہونے والے ویبینار میں کیا جس کا انعقاد انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد نے کیا تھا۔ اس ویبینار سے خطاب کرنے والوں میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سینئر ریسرچ اکنامسٹ ڈاکٹر محمودخالد، انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈویلپمنٹ کی ڈیِن ڈاکٹر شاہدہ وزارت، پلانننگ کمیشن کے سابقہ چیف اکنامسٹ ڈاکٹر پرویز طاہر اور پیر مہر علی شاہ زرعی بارانی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈیِن ڈاکٹر عبدالصبور شامل تھے۔ اجلاس کی صدارت آئی پی ایس کے وائس چیئرمین ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین اور میزبانی آئی پی ایس کے تحقیق کار محمد ولی فاروقی نے کی، جبکہ سابق وفاقی سیکرٹری برائے بجلی و پانی مرزا حامد حسن اور ہا¶سنگ اور ہا¶سنگ فنانس کے ماہر کنسلٹنٹ ضیغم ایم رضوی نے بھی شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی حالات میں بجٹ میں دیے گئے ترقی و نمو کا طے کردہ ہدف دیرپا ثابت نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ آبادی کے بڑے حصّے یعنی غریب اور درمیانے طبقے کے مقابلے میں امیر طبقے کو فائدہ پہچانے کی ایک طریقہ کار کو اسٹاک مارکٹ کی حوصلہ افزا کا نام بھی دیا گیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ عام آدمی کو نظر انداز کر کے انڈسٹری کے بڑے لوگوں کو فائدہ پہچانے کے اس طرح کے اقدامات سے خوراک کی افراط زر میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔