سندھ اسمبلی میں 1477 ارب کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

314

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 22-2021 کا 1477 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے  سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، احتجاج شدید ہونے پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ کو گھیرے میں لے لیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کے بجٹ کا حجم 1477 ارب 90 کروڑ روپے سے زائد ہے، سندھ کی آمدن کا تخمینہ 1452 ارب 16 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کررہے، ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے اور مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے، گریڈ ایک سے 5 تک سندھ کے سرکاری ملازمین کے ملازمین کی تنخواہ 25 ہزار روپے ماہانہ ہوگی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہاکہ مجموعی طور پر 240 ارب جب کہ صحت کے لیے 172 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جس میں ہیلتھ الاؤنس بھی شامل ہے، سندھ میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کیے گئے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے،مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے آئندہ مالی سال  میں 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں تعلیم کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے، صوبے میں کالجز کی مرمت اور بحالی کیلئے 425 ملین روپے مختص کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسپیشل  چلڈرن  فنڈز کیلئے 500 ملین روپے مختص کیے ہیں،زراعت سے  وابستہ خواتین کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں جبکہلائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی معاونت کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ  کا کہنا تھا کہ شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16  ارب روپے رکھے گئے ہیں،آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کیلئے 1.70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔