ایک نئی تحقیق کے مطابق صرف 20 کمپنیاں پوری دنیا میں آدھے سے زیادہ پلاسٹک کی آلودگی کا سبب ہیں جو ماحولیات پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرتی ہیں۔
شائع ہونے والے پلاسٹک ویسٹ میکرز انڈیکس ان کمپنیوں کے نام بتاتا ہے جو پلاسٹک کی سپلائی چین میں سب سے آگے ہیں اور پولیمر تیار کرتی ہیں۔ اس نے اس پر بھی روشنی ڈالی کہ شناخت کی گئی پلاسٹک ساز کمپنیوں کی مالی مدد کرنے والوں کی بھی ایک چھوٹی سی تعداد ہے۔
بوتلیں ، بیگ اور کھانے کے ڈبے عام طور پر مسترد شدہ قسم کا پلاسٹک ہیں جو فوسل کے ایندھن سے تیار کردہ ہوتی ہیں اور اکثر سمندروں کو آلودہ کرتی ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صرف 20 کمپنیاں دنیا کے 55 فیصد پلاسٹک فضلہ کے لئے ذمہ دار ہیں۔
ان نتائج کو ایشیاء کے سب سے بڑے مخیر ادارے مینڈرو فاؤنڈیشن نے شائع کیا ہے۔ یہ تحقیق لندن اسکول آف اکنامکس ، اسٹاک ہوم ویدر انسٹی ٹیوٹ اور ووڈ میکنزی کے دیگر ماہرین کے ذریعہ کی گئی ہے۔
امریکی توانائی کی کمپنی ایکسن موبیل سرفہرست ہے جس نے عالمی وطح پر پلاسٹک آلودگی میں 5.9 ملین میٹرک ٹن کا اضافہ کیا، اس کے بعد امریکی کیمیکل کمپنی ڈاؤ اور چینی کمپنی سینوپیک ہے۔