کراچی: سندھ کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ غیر منصفانہ رہا ہے، ناصرحسین شاہ

361
شیخ رشید کی خانہ بدوشی کی سیاست اور وزارت کا سورج ڈھل رہا ہے، ناصر شاہ

کراچی: سندھ کے و زیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ غیر منصفانہ رہا ہے ، وزیراعظم یہ بات خود کہہ چکے ہیں کہ سندھ ہمارا نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق  وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں بھی سندھ کو نظر انداز کیاجاتاہے اور سندھ حکومت کو کسی مرحلے پر اعتماد میں نہیں لیاجاتا لیکن اس کے باوجود ترقی اور لوگوں کی بھلائی کے پروگرام میں سندھ حکومت عمران خان کیساتھ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور اس کی سندھ حکومت تنہا مردم شماری کے معاملے پر لڑ رہی ہے، سندھ کا وزیراعلی ہی وفاقی سطح کے اجلاس میں عوام کی بات کرتاہے، باقی سب خاموش ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایم کیوایم نے مردم شماری پر کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ پی ٹی آئی کے پاس کراچی کا مینڈیٹ مگر وہ بھی مردم شماری پر خاموش ہے،   سندھ کے لئے وزیراعظم محض زبانی کلامی باتیں کرتے ہیں، وزیراعظم کے دورہ کا علم نہیں، اگر مطلع کیا جاتا ہے تو وزیراعلی ٰ ملنے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لیے کوئی پیکج وزیراعظم لاتے ہیں تو سپورٹ کرینگے،  وفاقی حکومت کے پاس صرف دفاع اور روزمرہ حکومتی اخراجات کا بجٹ ہونا چاہئے جبکہ  سندھ حکومت کے بجٹ میں ہی کراچی کے لیے ترقیاتی کام ہوتے ہیں، نوازشریف نے بھی 2015 میں این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا تھا۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان بھی قربان ہے تاہم احتجاج کے لئے جو پرتشددطریقہ اختیار کیا گیا وہ درست نہیں، عام لوگوں اور پولیس والوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔

ناصر شاہ نے کہا کہ ہم نے خود احتجاج کرنے والوں سے کہا کہ ایک راستہ کھول دیں کیونکہ احتجاج کے سبب اسپتالوں میں آکسیجن نہیں پہنچ سکی ،  انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرینگے تاہم وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر یہ لوگ عمل نہیں کرسکتے تھے تو پھر معاہدہ کیوں کیا؟

انہوں نے کہا کہ جو لوگ مشکلات میں آئے کیا وہ فرانس کے لوگ تھے، اپنے لوگوں کو تکلیف دینا کہاں کی داشمندی ہے،  سیاسی ورکر ہوں اور پر امید ہوں کہ اپوزیشن جماعتیں دوبارہ متحد ہونگی۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے، اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونا چاہئے، عوام کو اس پی ٹی آئی حکومت نے ماموں بنایاہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان تلخیاں ہوتی رہتی ہیں، وفاقی حکومت کو بڑی برائی سمجھ کر اس کیخلاف اکٹھے ہوئے تھے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ آزادی مارچ کس کے کہنے پرختم ہوا؟ اوریہ کیسے ہوگیاکہ نیب کو حکم ملے کہ گرفتاری سے دس دن پہلے مطلع کریں۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی کچھ جماعتیں یہ تاثر دیتی ہیں کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن اتحاد میں رکاوٹ ہے، استعفیٰ آخری آپشن تھاجب وقت آئیگا استعفیٰ کے آپشن پر عمل کرینگے، سینیٹ الیکشن میں وفاقی حکومت کے امیدوار کو شکست ہوئی ، یوسف رضا گیلانی کو متفقہ امیدوار بناکر کسی نے احسان نہیں کیا۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ لانگ مارچ کی تیاری صرف پیپلز پارٹی نے کی تھی، ہمارے دروازے اب بھی کھلے ہیں، ہم اپوزیشن کا کردار نبھاتے رہیں گے اور مولانافضل الرحمن کے کچھ بیانات پر شدید اعتراض ہے،کیا یہ سولو فلائٹ چاہتے ہیں، جب مولانا فضل الرحمن بات کررہے تھے پیپلزپارٹی کو واٹس ایپ گروپ سے نکال دیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ قیادت جب چاہے گی کابینہ میں تبدیل ہوجائیگی ، پیپلز پارٹی کی فراخدلی تھی کہ پی ڈی ایم کے عہدے دوسری جماعتوں کو دیئے ، پیپلزپارٹی نے اے پی سی بلاکر پی ڈی ایم بنائی تھی،  بلاول بھٹو کو شوکاز دینا انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اپنی پارٹی کی نائب صدر ہیں ، بات کرنی ہے تو شہباز شریف نواز شریف سے کریں اورکسی کو آصف زرداری سے بات کرنی ہے تو مولانا فضل الرحمن کے ذریعے کرے۔