مودی سرکار کورونا کی آڑ میں کسان تحریک ختم کرنے کی خواہاں

291
حافظ پور: کسان تحریک کے سربراہ راکیش تیکیٹ دلت کاشتکاروں سے ملاقات کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے مودی سرکار پر بڑا الزام عائد کردیا۔ دہلی کی غازی پور سرحد پر زرعی قوانین کے خاتمے کا مطالبے کرنے والے کسانوں کو دھرنا دیے 130 روز ہوچکے ہیں۔ ان کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لے اور ساتھ ہی ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دے، لیکن حکومت کسانوں کے مطالبات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ادھر بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس عروج پر ہے، کیوں کہ اس نے گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کورونا کے بڑھتے کیسوں پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا موقف ہے کہ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیچھے ایک سازش ہے۔ کورونا کے بہانے حکومت ان کا احتجاج ختم کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب دارالحکومت نئی دہلی میں کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے کیسوں پر قابو پانے کے لیے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ مقامی حکومت کے مطابق 30 اپریل تک رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔ طبی عملہ ان افراد میں شامل ہوگا جو اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔ ادھر بھارتی پولیس نے ایک رکشہ ڈرائیور کو فیس ماسک پہننے میں غلطی پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا دیا، جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ 35 سالہ ڈرائیور اپنے بیمار والد سے ملنے اسپتال جارہا تھا کہ راستے میں اس کا فیس ماسک نیچے آگیا، جس پر 2 پولیس اہل کاروں نے اسے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔