حکومت کا براڈشیٹ تحقیقاتی کمیشن کو ریکارڈ فراہم کرنے سے گریز

154

اسلام آباد(آن لائن ) وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرنے والے اپنے ہی کمیشن سے عدم تعاون کیا جارہا ہے۔ میڈیارپورٹس مطابق وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا تاہم اس سارے عمل کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے ہی عدم تعاون کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کمیشن کو تاحال مکمل ریکارڈ نہ مل سکا۔ رپورٹس کے مطابق براڈ شیٹ کمیشن نے احمر بلال صوفی اور رقم کی ادائیگی کے وقت لندن ہائی کمیشن کے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈائریکٹر شاہد بیگ سمیت 18گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔ کمیشن کو اب تک مطلوبہ ریکارڈ صرف نیب نے فراہم کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے تاحال مکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔ رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا، اداروں اور محکموں کی جانب سے ریکارڈ مل گیا تو 22 مارچ تک تحقیقات مکمل ہوجائیں گی۔ علاوہ ازیں براڈ شیٹ کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے اخراجات اور تنخواہوں کی سمری کابینہ کو ارسال کر دی گئی ہے ۔جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کو ریٹائرمنٹ سے قبل دی جانیوالی تنخواہ دی جائے گی ، انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ براڈ شیٹ کی تحقیقات کرنے والے شیخ عظمت سعید نے براڈ شیٹ کی انکوائری کے لیے حکومت سے بھاری معاوضے کی خواہش کا اظہا رکیا تھا اور ا س پر حکومت نے بھی فوری طور پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے 15 لاکھ روپے ماہانہ ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے۔