وزیراعظم کے بیان پر دکھ ہوا‘کیچڑ نہ اچھالیں‘ دباؤ میں نہیں آئیں گے‘الیکشن کمیشن

342

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وفاقی وزراکے بیانات پر دکھ ہوا، ہمیں آزادانہ کام کرنے دیں اور کیچڑنہ اچھالیں، کسی کے دباؤ میں آئے ہیں اور نہ آئیں گے۔وزیراعظم عمران خان کے الزامات پرجمعہ کو الیکشن کمیشن کا خصوصی اجلاس ہوا جس کے بعد اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم خداکے شکر گزار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے ہوئے۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئینی اور آزاد ادارہ ہے، اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا ’معیا ر‘ ہے، ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں، اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کرے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم سے کسی بھی وفود نے ملنا چاہا، ہم نے ان کا مؤقف سنا، ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا مگر الیکشن کمیشن صرف آئین وقانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ جب کہ باقی تمام صوبوں کے نتائج قبول، جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔پریس ریلیز نے کہا گیا کہ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے ،اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں ،کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمے داریا ں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشا ء تھی، جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جب کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے بیان کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن سے قبل علی حیدر گیلانی کی وڈیو لیک ہونے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے دوران اسلام آباد سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیا اور اجلاس میں حکومتی وزرا کے الیکشن کے بعد پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر الزامات کا بھی جائزہ لیا۔اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان، سیکرٹری اور لا ونگ کے حکام شریک تھے۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد جنرل نشست پر ووٹوں کی گنتی کے دوران 7مسترد ہونے والے ووٹوں پر ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی۔ حکومتی وزرا کے الیکشن کمیشن پر الزامات کے معاملے پر گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے ریکارڈ طلب کیا تھا جو انہیں موصول ہوا۔