جرمنی: نسل پرستی اور اسلحہ چوری پر فوج سے جوابدہی کا مطالبہ

141

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن پارلیمان کی طرف سے فوج کے اندر نسل پرستی پر مبنی انتہا پسندانہ رجحانات اور بھاری اسلحہ غائب ہو جانے پر افسران سے جوابدہی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق جرمنی کی منتخب قیادت میں تشویش پائی جاتی ہے کہ بعض سینئر جرنیل ارکان پارلیمان کے سامنے روایتی شفافیت اور جوابدہی کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ اس کا تعلق پچھلے سال منظر عام پر آنے والی ان اطلاعات سے ہے کہ فوج کے خصوصی کمانڈو دستوں نے قانون اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری تعداد میں فوجی اسلحہ غائب کردیا۔ جرمنی کی اسپیشل کمانڈو فورس ’’کے ایس کے‘‘ کے کئی ارکان پر دائیں بازو کے سفید فام گروہوں کے قریب ہونے کا الزام بھی ہے۔ ارکان پارلیمان کو خدشہ ہے کہ ’’کے ایس کے‘‘ فورس کے ارکان نے یہ اسلحہ خود اِدھر اُدھر کیا لیکن فوجی قیادت ان کی سرزنش کرنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جرمنی کے خصوصی کمانڈو دستے ملک کے جنوب مغربی حصے میں تعینات ہیں۔ یہ دستے مغویوں کو چھڑانے میں مہارت رکھتے ہیں اور بیرون ملک انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایسا مواد سامنے آیا، جس میں ان میں سے بعض فوجی ہٹلر کا سیلوٹ کرتے دیکھے گئے۔ ساتھ ہی یہ رپورٹیں بھی سامنے آئیں کہ ان فوجیوں کو ڈیوٹی کے لیے دیا جانے والا اسلحہ غلط ہاتھوں میں جا رہا ہے۔