عراق میں مفادات کے ٹکرائو پر ایران ترکی آمنے سامنے

207

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) تُرکی نے عراق میں مداخلت سے متعلق ایران کے متنازع بیان پر تہران کے سفیر کو طلب کرلیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکام نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ ترکی عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے ۔ تُرک وزارتِ خارجہ نے انقرہ میں متعین ایرانی سفیر کو طلب کرکے متنازع بیان پر سخت احتجاج کرتے ہوئے تہران حکومت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حمایت کا مطالبہ کیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترک فورسز عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کی ملیشیا کے خلاف لڑرہی ہیں اور حال ہی میں عراق کے شمال میں واقع قندیل کے پہاڑی علاقے اور سنجار میں پی کے کے کے ٹھکانوں کو حملوں میں نشانہ بنایا ہے ۔خبررساں اداروں کے مطابق بغداد میں تعینات ایرانی سفیر ایرج مسجدی نے ترک فوج کو خبردار کیا تھا کہ اسے عراقی سرزمین کے لیے خطرے ہ نہیں بننا چاہیے ۔ انہوں نے ہفتے کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہاکہ ہم ہرگز یہ قبول نہیں کرسکتے کہ ترکی یا کوئی اور ملک برادر ملک عراق میں مداخلت کرے یا فوجی چڑھائی کرکے خودمختاری کو پامال کرے۔ بغداد میں متعیّن ترک سفیر فتح یلدیز نے اس کا جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ایرانی سفیر شاید آخری شخص ہیں جو ترکی کو عراق کی سرحدوں کے تحفظ کا کہہ رہے ہیں۔واضح رہے کہ ترکی اور اس کے مغربی اتحادیوں نے پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے ۔پی کے کے 1984ء سے ترکی کے جنوب مشرقی علاقوں میں مسلح جدوجہد کررہی ہے ۔ خبررساں ادارے اناطولیہ کے مطابق عراقی حکام سمیت تمام فریق کُرد علاحدگی پسندوں کی کارووائیوں سے آگاہ ہیں اور ان حالات میں کسی کو دہشت گرد ی کی حمایت کا حق حاصل نہیں ہے۔ ترکی نے فروری کے اوائل میں کرد جنگجوؤں پر 12ترک اور ایک عراقی شہری کو شمالی عراق میں قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ کرد جنگجوؤں نے انہیں یرغمال بنا رکھا تھا۔ اس واقعے کے ردعمل میں ترک فورسز نے پی کے کے کے خلاف کارروائی کی تھی،جس پر ایرانی سفیر نے اپنا متنازع بیان ریکارڈ کرایا ہے۔