لاپتاافراد کا معاملہ جلد حل ہوگا،احسان اللہ احسان کے فرار میں ملوث فوجیوں کیخلاف کارروائی کرچکے‘پاک فوج

361

اسلام آباد/ راولپنڈی (نمائندہ جسارت/ آن لائن) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘ اس کے فرار میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی کرچکے‘کارروائی سے متعلق پیش رفت جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی‘‘ طالبان کا دوبارہ کابل پر قابض ہونا ممکن نہیں۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ بات غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی کو جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دھمکی دی گئی تھی‘ احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ ہے‘ اس کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘ فرار کے ذمے دار فوجیوں کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ فی الوقت علم نہیں کہ احسان اللہ احسان کہاں ہے؟ لاپتا افراد پر بننے والے کمیشن نے بہت پیش رفت کی ہے‘ کمیشن میں6 ہزار سے زاید مقدمات میں سے 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں‘ یہ معاملہ بہت جلد حل ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے کیچ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے11 کان کنوں کے قتل سے متعلق چند افراد کو حراست میں لیا گیا ہے‘ یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں‘ بھارت پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مدد کر رہا ہے‘ اس کا علم افغان انٹیلی جنس کو بھی ہے‘ بھارت ان تنظیموں کو اسلحہ اور نئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے‘اس کا علم افغان انٹیلی جنس کو بھی ہے‘ پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی ہمسایوں کے ساتھ امن کا ہاتھ بڑھانا ہے‘ آرمی چیف نے حالیہ بیان میں امن کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ مشرقی سرحد پر خطرے سے آگاہ نہیں ہیں ‘بھارت کی تمام فوجی نقل وحرکت ہماری نظر میں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کا دورہ کیا تھا اور سرحدی باڑ پر ایران کے تحفظات دور کر دیے تھے۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں لیکن چند عناصر موجود ہیں جو دوبارہ فعال ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں بیرونی ایجنسیوں کی جانب سے اسلحے اور مالی معاونت کی جا رہی ہے پاکستانی فوج ان دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ افغان طالبان مذاکرات کے معاملے پر غور کر رہی ہے اور پاکستان کا اس معاملے پر یہی موقف ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات جاری رہنے چاہئیں اور اس میں تعطل بالکل نہیں آنا چاہیے‘پاکستان افغان امن مذاکرات کا حامی ہے‘ پاکستان ہر قیمت پر افغانستان میں امن چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اس سے جو کچھ ہو سکتا تھا‘ وہ پاکستان کر چکا ہے ۔ فوجی ترجمان نے کہا کہ اب افغانستان بھی 90 کی دہائی والا نہیں ہے کہ اس کا ریاستی ڈھانچہ آسانی سے ڈھے جائے اور پاکستان بھی بدل چکا ہے‘ یہ ہرگز ممکن نہیں ہے کہ کابل پر طالبان دوبارہ سے قابض ہوں اور پاکستان ان کی حمایت کرے۔