پیرس ماحولیاتی معاہدے میں امریکا دوبارہ شامل

620

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے صدر جوبائیڈن نے ماحول کے تحفظ کے عالمی سمجھوتے ’’پیرس ماحولیاتی معاہدہ 2015ء‘‘ میں امریکا کی دوبارہ شمولیت کا اعلان کردیا۔ جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والے آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا کی بقا کو انتہائی سنگین خطرات درپیش ہیں۔ اہم مسئلے سے نمٹنے میں ناکامی ہوئی تو اس کی قیمت ہم سب کو ادا کرنی ہو گی۔ ہمیں فوری طور پر آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے لیے جارحانہ حکمت عملی اپنانی ہو گی اور اپنے اہداف کو پورا کرنے اور انہیں بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کو جواب دہ بنانا ہو گا۔ انہی خطرات کے پیش نظر بطور صدر میں نے فوری طور پر پیرس ماحولیاتی معاہدے میں دوبارہ شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاہدے کو مرتب کرنے میں امریکاکی کوششیں شامل تھیںاور اس سے علاحدہ نہیں رہا جاسکتا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے انخلا کو دوٹوک اعلان کردیا تھا،جس کے بعد فرانسیسی صدر ماکروں اور دیگر عالمی رہنماؤں نے انہیں منانے کی کوشش کی، تاہم انہیں ناکامی ہوئی۔ بائیڈ ن کی جانب سے پیرس معاہدے میں واپسی کے اعلان کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک نے سکھ کا سانس لیا ہے اور دیگر متنازع اقدامات کے خاتمے کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔ میونخ کانفرس سے خطاب میں جو بائیڈن نے 4سال کے دوران ماحول کے تحفظ کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر یورپی رہنماؤں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمیں مل جل کر ٹیکنالوجی میں جدت لانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل کے لیے صاف اور آلودگی سے پاک توانائی پیدا کی جا سکے۔ ادھر جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی امریکاکے ساتھ ٹرانس اٹلانٹک شراکت داری میں نئے تعلقات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے میونخ سیکورٹی کانفرس کے دوران خطاب میں کہا کہ ہم مزید شراکت داری کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں،مفادات میں ہمیشہ مساوات کو نہیں دیکھا جاتا۔ انہوں نے امریکاکے ساتھ اختلافات کے حوالے سے کہا کہ اس وقت کرنے کو بہت کچھ باقی ہے۔ مرکل نے روس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو حکومت یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان تنازعات بھڑکانے کا سبب بن رہی ہے۔ اس تناظر میں مشترکہ ٹرانس اٹلانٹک معاملہ روس سے متعلق ایجنڈے کا تعین کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔