انتخابی اصلاحات ناگزیر ہوگئیں، ملک خطرناک سیاسی تقسیم کے دوراہے پرہے، سراج الحق

306
پشاور: جے آئی یوتھ کے اجلاس کے بعدامیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کے ساتھ صوبائی کابینہ کا گروپ فوٹو

پشاور(نمائندہ خصوصی)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ملک خطرناک سیاسی تقسیم کے دور میں داخل ہوگیاہے ۔ عوام کا جمہوریت اور جمہوری اداروں پر یقین ختم ہوگیا ۔ ضمنی انتخابات میں خون خرابہ اور دھاندلی کے الزامات الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ ملک کا نوجوان تبدیلی کے نعروں سے مایوس ہوگیاہے ۔ بے روزگاری اور غربت نے لاکھوں نوجوانوں کو فٹ پاتھ پر لاکھڑا کیا ہے ۔ نوجوان قوم کا مستقبل ہیں، ان پر توجہ نہ دی گئی تو ملک مزید روبہ زوال ہوگا۔حکومت نااہل اور اپوزیشن اتحاد اپنی ذمے داری سے مکمل غافل ہے ۔ جماعت اسلامی سسٹم میں بہتری لانے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ سیاسی جماعتیں اپنی ذمے داری پوری کریں ، عوام کے زخموں پر نمک پاشی سے گریز کیا جائے ۔ قوم کو بے وقوف بنانے والے کب تک یہ کھیل کھیلیں گے ۔ 73 سال سے عوام کے ارمانوں کا خون ہورہاہے ۔ چترال سے کراچی تک عوام بدحال ہیں اور حکمرانوں کا گریبان پکڑنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔پاکستان کو وڈیروں اور سرمایہ داروں کے چنگل سے آزادی چاہیے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکز اسلامی پشاور میں جے آئی یوتھ کے صوبائی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرسیکرٹری جنرل جماعت اسلامی خیبر پختونخوا عبدالواسع، صوبائی صدر جے آئی یوتھ صدیق الرحمن پراچہ و دیگر بھی موجود تھے ۔ امیر جماعت نے جے آئی یوتھ کے عہدے داروں کو ہدایات دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ترغیب دیں کہ وہ جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کریں ۔یوتھ کنونشنز اور کھیلوں کے ٹورنامنٹ منعقد کیے جائیں اور بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں تیاری کی جائے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جمہوریت کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مخلصانہ کردار ادا کریں ۔ عوام مزید ظلم کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔ 3 بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈران ٹی وی اسکرینوں پر بیٹھ کر او ر ایوانوں میں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں ۔ الزامات کی سیاست میں ملک تباہی کی جانب گامزن ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے الیکشن ریفارمز کے لیے اب تک ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ۔ ملک میں الیکشن اور سلیکشن کی تمیز ختم ہو چکی ہے ۔ ضمنی انتخابات میں بدانتظامی مستقبل میں مزید خوفنا ک واقعات کی محض ایک جھلک ہے ۔ 4حلقوں میں ضمنی انتخابات میں جس طرح بد نظمی اور بد انتظامی ہوئی ، اس سے الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کی نااہلی واضح ہو گئی ۔ سوچنا پڑے گا کہ آئندہ جنرل یا بلدیاتی الیکشنز میں الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری کس طرح پوری کرے گا ۔ الیکشن کمیشن کو بااختیار ، آزاد اور طاقتور ادارہ ہونا چاہیے ۔ امیر جماعت نے کہاکہ ملک پر اربوں ڈالر قرض کا بوجھ ہے ۔ تمام بڑے اداروں میں تنزلی کا عمل جاری ہے ۔ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر متاثر ہیں ۔ مہنگائی ، بے روزگاری کی وجہ سے عوام کا برا حال ہو چکا ۔ زراعت ، صنعت زوال پذیر ہیں ۔ سابق اور موجودہ حکمرانوں نے لوگوں کو جھوٹے وعدوں اور دعوئوں سے ٹرخا کر صرف اپنے مفادات کو ترجیح دی ہے ۔ حکمرانوں اور وڈیروں کے محلات میں عیاشیاں ہورہی ہیں جبکہ غریب کی جھونپڑی میں چولہا نہیں جلتا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک کو اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے ۔ عوام کے مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ اسلامی معیشت اپناکر قرضوں سے نجات مل سکتی ہے ۔ ملک میں زرعی ریفارمز لانا ہوں گی ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اگر اللہ نے موقع دیا تو عوام کی قسمت سنواریں گے ۔