نیوزی لینڈ کا میانمر سے تعلقات منقطع کرنے کا اعلان

636
میانمر: فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس طاقت کا استعمال کررہی ہے

ولنگٹن/ نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) نیوزی لینڈ نے میانمر کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے اور میانمر کی فوجی قیادت پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کا ملک یہ یقینی بنائے گا کہ ایسے تمام منصوبے روک لیے جائیں جس سے میانمر کی فوجی حکومت کو فائدہ پہنچ سکتا ہو۔ جیسنڈا آرڈن نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ میانمر سے تعلقات منقطع کر کے ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے میانمر کو ملنے والی کسی بھی قسم کی فنڈنگ سے فوجی حکومت استفادہ نہیں کر سکے گی۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نانیا مہوتا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میانمر کی فوجی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا اور مطالبہ کرتا ہے کہ سیاسی قیادت کو فوری رہا کرتے ہوئے عوامی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ یاد رہے کہ میانمر کی فوج نے یکم فروری کو ملک کی منتخب رہنما آنگ سان سوچی کو اقتدار سے بے دخل کرتے ہوئے حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ سوچی کی گرفتاری اور فوجی حکومت کے قیام کے خلاف میانمر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج نے منگل کے روز سے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ جب کہ پولیس نے مظاہروں پر ربڑ گولیاں چلائی اور آنسو گیس کے گولے داغے ہیں۔ملک میں احتجاج کی لہر کو روکنے کے لیے فوج نے ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے، لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد پھر بھی احتجاج کررہی ہے۔