بھارت ،کسان رہنمائوں کے قتل کی حکومتی سازش

667
نئی دہلی: کسان رہنما مظاہرین کے درمیان سے پکڑے گئے مشکوک نوجوان کو ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں جاری کسانوں کے احتجاج کو ختم کرانے کے لیے مودی سرکار ان کے رہنماؤں کو قتل کرانے پر اتر آئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق کسان رہنماؤں نے ہفتے کے روز نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران ایک نوجوان کو ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا، جو وہاں موجود رہنماؤں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ ملزمان کی گرفتاری سے مودی سرکار کی سازش ناکام ہو گئی۔ ایک ایسے وقت میں جب کسان 2ماہ سے مسلسل دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت نئی دہلی میں بڑی ٹریکٹر ریلی نکالنے کے لیے پُرعزم ہیں، جب کہ حکومت زرعی قوانین واپس لینے کو تیار نہیں، جس کے باعث کشیدگی ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا، اس نوجوان ک گرفتاری نے مودی سرکار کا منہ مزید کالا کردیا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب دہلی کے سنگھو بارڈر پر پیش آیا۔ دہلی کی اس سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں نے ایک مشتبہ نوجوان کو پکڑا، جس نے اعتراف کیا کہ وہ 26 جنوری کو 4 کسان رہنماؤں کے قتل کے مقصد سے آیا تھا۔ سنگھو بارڈرد پر پکڑے گئے نوجوان کا نام یوگیش ہے، جو ہریانہ کے سونی پت ضلع کا رہنے والا بتایا جاتا ہے۔ کسانوں کو اس نوجوان پر اس وقت شک ہوا جب وہ افواہیں پھیلا رہا تھا۔ کسانوں کے احتجاج کے مقام پر جب یہ افواہیں پھیلیں تو اس کی تفصیل کچھ لوگوں نے اس نوجوان سے جاننی چاہی۔ زیادہ سوال کیے جانے پر نوجوان گھبرا گیا اور پھر شک کی بنیاد پر کسانوں نے اسے پکڑ لیا۔ جب سختی کے ساتھ اس سے کسانوں نے پوچھا تو اس نے بتایا کہ 10 لوگوں کا ایک گینگ ہے، جو کسان تحریک میں شامل ہوا ہے اور وہ اسی گینگ کا ایک رکن ہے۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ 10 لوگوں کے گینگ کو کسان تحریک میں بدامنی پھیلانے کے لیے بھیجا گیا ہے اور ان 10 لوگوں میں 2 لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ وہ آنے والے دنوں میں کسان تحریک کو بدنام کرنے والے تھے اور اس کے لیے انہیں باضابطہ ٹریننگ دی گئی تھی۔ کچھ دن میں اسلحہ بھی پہنچنے والے تھے، بلکہ 2ہتھیار تو آ بھی چکے ہیں۔ نوجوان نے بتایا کہ اسے 19 جنوری کو بھیجا گیا تھا۔