امریکا نے چین کو مذہبی آزادی کیلئے سنگین خطرہ قرار دے دیا

340
جکارتا: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو مسلمان تنظیم کے اجتماع سے خطاب اور انڈونیشی صدر جوکووِدودو کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ نے چین کو مذہبی آزادی کے مستقبل کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق مائیک پومپیو نے انڈونیشیا کے دورے کے دوران چین میں اقلیتی ایغور مسلمانوں پر مصیبتوں اور مسائل کا ذکر کرتے ہوئے چینی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم نہضۃ العلماء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی تمام مذاہب کے خلاف جنگ مذہبی آزادی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق چین کے شمالی مغربی صوبے سنکیانگ میں واقع کیمپوں میں لاکھوں ایغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ مبینہ طور پر غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔ جب کہ چین اسے حراست کے بجائے تربیتی مراکز قرار دیتا ہے۔ دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس کے سربراہ جان ریٹکلف نے نومنتخب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ انٹیلی جنس کو سیاست میں ملوث کرنے سے باز رہے۔ ریٹکلف نے زور دیا کہ یہ بات پوری سچائی کے ساتھ تسلیم کر لینی چاہیے کہ چین ہماری قومی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے۔ فوکس نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات واضح ہیں کہ چین ہمارے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ریٹکلف نے ایسے افراد کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اس خطرے کو دیگر امور کے مساوی قرار دے کر معمولی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اقتصادی، عسکری اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا پر غلبہ پانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ واحد ملک ہے جو تمام شعبوں میں امریکی برتری کو چیلنج کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔