ایف بی آر ٹیکس پورا وصول کرے تو قرضوں کی ضرورت نہیں ہوگی ، عشرت حسین

137

 

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایف بی آر ٹیکس پورا وصول کرے تو قرضوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ڈاکٹر عشرت حسین۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)
قابل ٹیکس آمدنی وصول کرنا شروع کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی اور ری اسٹرکچرنگ کس سطح پر ہے اس سے آگاہ کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا اسٹریکچر بنایا جائے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہو اور اپنا کام بڑی مستعدی سے کر سکے اور اس کے لیے کام جاری ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان میں سب سے بڑا ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی آر ہماری قابل ٹیکس آمدنی جمع کرنا شروع کرے تو پھر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اس وقت ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا کہ اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت آسان ہے، اداروں کا زوال بہت جلدی ہوتا ہے لیکن اداروں کو مضبوط کرنا، ان کی بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی پہلی ترجیح تھی کہ ہم اداروں کے سربراہوں جتنی بھی تعیناتیاں کریں وہ شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جس کے لیے کابینہ میں ایک سمری لے کرگئے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں اور اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔مشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے کہا کہ ان میں سمندر پار پاکستانی بھی آئے ہیں جو مجھے کہتے تھے کہ ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم کسی سفارش اور کسی کے کہنے کے بغیر ہم اس نوکری پر آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج فوراً نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ یہاں آئیں گے اور اپنی ٹیم بنائیں گے اور پھر ادارہ کام شروع کرے گا۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جن افسران کی ترقیاں ہوتی ہیں وہ بھی سینٹرل سلیکشن بورڈ کرتا ہے اور شبلی فراز اس کے رکن ہیں، گریڈ 21 سے 21 کی جو ترقیاں ہوتی ہیں اس کی سربراہی وزیراعظم خود کرتے ہیں اور اب میرٹ پر لوگوں کو ترقی دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے، اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے نتائج اچھے ہوں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت بنی ہے اس وقت سے اداروں کے ڈھانچے کو بہتر کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ، ادارے جس مقصد کے لیے بنائے گئے ہیں اگر وہ اس مقصد پر نہیں چلیں گے تو ان کی افادیت کم ہوتے ہوتے ختم ہوجاتی ہے ، وزیراعظم کی ہدایات پر ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں ،اداروں کو فعال بنانے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں ،ادارے اس وقت بہتر انداز سے کام کرسکتے ہیں جب ان کی قیادت اہل اور ماہر لوگوں کے ہاتھ میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ،ریلوے ، ا سٹیل مل سمیت دیگر ریاستی اداروں میں ماضی کی حکومتوں نے ایمپلائمنٹ بیورو سمجھ کر سیاسی بھرتیاں کیں جس کی وجہ سے ادارے فعال نہیں ہوسکے اور ہر آنے والے دن ان کی صلاحیت منفی ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی این سی اے ، ریڈیو پاکستان ،پی ٹی وی ، لوک ورثہ ، ادبی ڈویژن کے اداروں کو دیے جانے والے فنڈز کا 80 فیصد تنخواہوں میں ادا کرنا پڑجاتا ہے جن مقاصد کے لئے فنڈز دیے جاتے ہیں وہ بھی حاصل نہیں ہوسکتے۔