ججوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، خاتون جج کا چیف جسٹس کو خط

237

اسلام آباد ( آن لائن)ماتحت عدلیہ میں آئے روز ججوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر عدم تحفظ کا شکار فتح جنگ کی خاتون جج نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیاہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈاکٹر ساجدہ احمد نے 25 صفحات پر مشتمل خط چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے علاوہ وکلا تنظیموں کے صدور اور سینئر وکلا کو بھی ارسال کردیا ہے، خط میں ججوں کو ہراساں کیے جانے کے مختلف واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے۔خاتون جج نے خط میں لکھا ہے کہ ماتحت عدلیہ کے ججوں کو وکلا کی جانب دھمکی آمیز پیغامات بھیجے جاتے ہیں،وکلا کی جانب سے ذاتی مقدمات میں مرضی کے فیصلے کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، وکلاء کی تقریب میں شرکت کرنے والی خاتون جج کو او یس ڈی بنایا جانا بھی دباؤ کے زمرے میں آتا ہے، خاتون جج خط میں مزید لکھا کہ میں پاکستان کی واحد پی ایچ ڈی خاتون جج ہوں جس نے مختلف اعزازات حاصل کیے، میں عدلیہ کو ماں کی گود کی طرح محفوظ سمجھتی تھی۔ انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ ہراسگی کے واقعات کا زیادہ شکار خواتین جج بن رہی ہیں، خواتین ججز کی شکایات خواتین ججز کے واٹس ایپ گروپس میں موجود ہیں، اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی، داد رسی کے بجائے متاثرہ جج کی قابلیت اور انتظامی صلاحیت پر انگلی اٹھائی جاتی ہے، خط میں مختلف واقعات کے اخباری تراشے بھی لف کیے گئے ہیں ۔خاتون جج نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ و دیگر ذمے داران ہراسگی کے واقعات کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔