پی ڈی ایم کا حکومت سے مذاکرات نہ کرنیکا اعلان‘ 12نکاتی میثاق پاکستان کی منظوری

82

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کردیاجبکہ 12نکات پر مشتمل میثاق پاکستان کی بھی منظوری دی گئی ،سربراہ پی ڈی ایم نے واضح کیا ہے کہ ماضی میں بھی حکومت مخالف تحریکوں نے مذاکرات نہیں کیے ، عوامی طاقت سے اپنے مطالبات منوائے اور طاقتور قوتوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے، گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہیں، سلیکٹڈ کو گھر بھجوانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ،جلسے شیڈول کے مطابق ہوں گے، سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے انکشافات عمران خان کیخلاف ایف آئی آر ہے ، تحریک کے تمام عہدوں پر انتخاب مکمل کرلیا گیا ہے۔ منگل کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹریٹ میں مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا جس میں بلاول نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی تاہم نواز شریف طبیعت خراب ہونے کے باعث اجلا س میں شریک نہیں ہوسکے ان کی جگہ مریم نواز شریک ہوئیں ۔ اجلا س میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقا ن عباسی ، امیر حیدر خان ہوتی ، شیری رحمن ،آفتاب احمد خان شیر پائو ، میاں افتخار حسین ، مولانا عبد الغفور حیدری ، احسن اقبال ، اویس احمد نورانی ، محمود خان اچکزئی و دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔اجلا س میں 12نکات پر مشتمل میثاق پاکستان کی منظور ی دی گئی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اجلاس میں شامل جماعتوں نے اپنی تحریک کے بنیادی اصول اور مقاصد وضع کر لیے ہیں ۔میثاق پاکستان کے نکات سے آگاہ کیا اور بتایاکہ وفاقی ، اسلامی ، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا ،تمام اسلامی شقوں کا تحفظ ،پارلیمنٹ کی خود مختاری، سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ، آزاد عدلیہ کا قیام،آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے اصلاحات اور انعقاد،عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ،صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ،مقامی حکومتوں کا مؤثر نظام اور اس کا قیام ،اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا تحفظ،انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ(نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد)، مہنگائی ،بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے ہنگامی معاشی پلان قیام شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ یہ 2018ء کے انتخابات کی دھاندلی کا ری پلے تھا ۔