پرتشدد واقعات کے بعدحکومت‘ ٹی ایل پی مذاکرات کامیاب‘ فیض آباد دھرنا ختم

333
اسلام آباد:تحریک لبیک کے کارکنان فیض آباد انٹرچینج کے قریب دھرنا دیے ہوئے ہیں

راولپنڈی‘اسلام آ باد(مانیٹر نگ ڈیسک + خبر ایجنسیاں) پرتشدد واقعات کے بعدحکومت‘ ٹی ایل پی مذاکرات کامیاب‘ فیض آباد دھرنا ختم۔وفاقی حکومت اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی کچھ دیر میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں گے۔مذاکرات میں وزارت داخلہ کی حکومتی کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کی۔ٹی ایل پی نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دے رکھا تھا، جس پر وزیراعظم عمران خان نے نور الحق قادری کو طلب کرکے انہیں مذاکرات کرنے کی ہدایت کی تھی۔وفاقی وزیر مذہبی امور وزیراعظم کی ہدایت ملتے ہی لاہور سے اسلام آباد پہنچے اور دھرنے والوں سے مذاکرات کیے۔اس سے قبل دھرنے کی جگہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ پولیس کی معاونت کے لیے رینجرز کو بھی اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا۔ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے شرکاء سے مذاکراتی عمل جاری رکھا اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا کہ دھرنے والے دارلحکومت اسلام آباد میں داخل نہ ہوسکیں۔دوسری طرف راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر کنٹینرز لگادیے گئے۔ان انتظامات اور دھرنے کی وجہ سے جڑواں شہروں کے لوگوں کو آمد و رفت میں مشکلات درپیش آئیں۔ تحریک لبیک پاکستان نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف اتوار کوراولپنڈی میں لیاقت باغ سے فیض آباد تک تحفظ ناموس رسالت ﷺ ریلی نکالی تھی۔ سرد موسم کی پروا نہ کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے فیض آباد میں دھرنا دے دیا تھا ۔ پیر کو بھی فیض آباد پل پر دھرنا جاری رہا،بارش کے باوجود مظاہرین ڈٹے رہے ۔قبل ازیںاسلام آباد انتظامیہ نے تحریک لبیک پاکستان کے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر فیض آباد میں پولیس، رینجرز اور فرنٹیئر کور کے 3 ہزار 113 سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کر ر کھا تھا۔ فیض آباد دھرنے کے شرکا اورسیکورٹی اہلکاروں کے درمیان میں تصادم ،شیلنگ ،پتھرائو کے استعمال سے ایک رینجرز اور3پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے جنہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا ،حالات کشیدہ ہونے پر آپریشن روک دیا گیا جبکہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو بھی سیل کیا گیا اور نیا ٹریفک پلان بھی جاری کیا گیا تھا۔