لڑکی کو اغوا کرکے شادی رچانے کی رسم

510

دنیا کے کئی ممالک ہیں اور سب ممالک میں تاریخی بنا پر مختلف نوعیت کے رسم و رواج ہوتے ہیں۔ ان رسم و رواج میں سے کئی ایسے رسومات بھی ہوتی ہیں جو کسی دوسرے خطے میں بسنے والے لوگوں کیلئے تو ناپسندیدہ ہو لیکن مقامی افراد کیلئے عام بات اور خوشی کی بات ہوتی ہے۔

ان روایات میں سے ایسی بھی روایات ہیں جو کہ  بحیثیت انسانی فطرت سخت خلاف ہوتی ہیں یا پھر اچھے معاشرے کے بالکل برعکس ہوتی ہیں۔ آج ایسی ہی ایک رسم کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جو کہ انڈونیشیا میں ادا کی جاتی ہے۔

انڈونیشیا کے سمبا جزیرے کے افراد لڑکی کی شادی کے وقت اس کو پہلے دولہے کے عزیز یا دوستوں سے اغوا کراتے ہیں جس کے بعد اس کی شادی کردی جاتی ہے۔ اس کا دردناک پہلو یہ ہے کہ لڑکی کو اپنے اغوا اور شادی ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا اور رسم میں اس کے والدین بھی دولہے والے کے ساتھ ملے ہوئے ہوتے ہیں۔

یہ رسم کہاں سے شروع ہوئی اس کے بارے میں کچھ یقینی طور سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس رسم کو مقامی زبان میں ‘کاون ٹانگ کاپ’ کہا جاتا ہے جو سمبا جزیرے کی رسم ہے تاہم اس رسم کیخلاف بین الاقوامی سطح پر کئی آوازیں اٹھ چکی ہیں اور قومی سطح پر اقدامات کیے گئے ہیں لیکن ابھی بھی یہ رسم انڈونیشیا میں جاری ہے۔