قومی ٹی ٹوئٹی کپ میں نیا خون کئی ریکارڈ بنانے کے لیے پر عزم ہے

209

(رپورٹ: سید وزیر علی قادری)پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے سب سے پہلے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا آغاز کیا۔ قومی سطح پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا پہلا ٹورنامنٹ 2005 میں کھیلا گیا۔ انگلینڈ، جنوبی افریقا اور سری لنکا کے بعد پاکستان دنیا کا وہ چوتھا ملک تھا جہاں اس طرز کی کرکٹ کا قومی سطح پرکوئی ٹورنامنٹ کھیلا گیا۔
ڈومیسٹک سیزن 19-2018 تک یہ ٹورنامنٹ ریجنز کی ٹیموں کی بنیاد پر کھیلا جاتا رہا مگر وزیر اعظم پاکستان عمران خان جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلی بھی ہیں کی خواہش پر ڈومیسٹک کرکٹ میں نئی اصلاحات کے نفاذ اور ڈھانچہ کی تبدیلی کے بعد گذشتہ سیزن سے یہ ایونٹ قائداعظم ٹرافی اور پاکستان کپ کی طرح6 صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیموں کی بنیاد پر کھیلا جارہاہے۔ناردرن کی ٹیم اس ایونٹ کی دفاعی چیمپئن ہے جو خیبرپختونخوا کے خلاف میچ سے اپنی کمپیئن کا آغاز کرے گی۔ ٹورنامنٹ 30 ستمبر سے ملتان میں شروع ہورہا ہے۔ ایونٹ کا دوسرا مرحلہ راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔
یہ اس ایونٹ کے ثمرات ہی ہیں جس کی بدولت پاکستان کرکٹ ٹیم تاحال متعدد بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹس میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرچکی ہے۔پاکستان کی ٹیم پہلے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ کی فائنلسٹ رہی اور پھر 2009 میں کھیلے گئے دوسرے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان نے لارڈز کے تاریخی میدان میں سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔پاکستان کرکٹ ٹیم اب تک سب سے زیادہ 93 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیل چکی ہے۔ پاکستان کی ٹیم حال ہی میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی پر پہلی پوزیشن پربھی رہ چکی ہے۔ پاکستان ٹیم نے 2سال سے زائد اس ٹائٹل پرقبضہ جمائے رکھا اور اس کے ساتھ ساتھ مسلسل 11 ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی جیتیں۔
قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹونامنٹ نے کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا راستہ ہموار کرنے میں مدد کی ۔ اس کی سب سے نمایاں اور پہلی مثال آف اسپنر سعید اجمل رہے، جو قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے ایڈیشن کے مین آف دی میچ قرار پائے ۔انہوں نے 2005 میں کھیلے گئے ایونٹ میں فیصل آباد وولفز کی نمائندگی کرتے ہوئے کراچی ڈولفنز کے خلاف 3 اہم وکٹیں حاصل کرکے فیصل آباد ٹیم کو ایونٹ کا پہلا ایڈیشن اپنے نام کرنے میں اہم کردار اد ا کیا۔
بعدازاں وہ آئی سی سی کی عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلے نمبر پر بھی رہے۔ انہوں نے انگلینڈ میں کھیلے گئے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009 میں 12 وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ مجموعی طور پر 89 وکٹیں لے کر اب تک قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں۔
لاہور اور سیالکوٹ وہ 2ریجنز ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ اس ٹائٹل کو اپنے نام کیا۔ 11 مرتبہ ٹرافی ان2 میں سے کسی ایک ریجن کی ٹیم نے جیتی۔ سیالکوٹ اسٹالینز سب سے زیادہ 6 مرتبہ جبکہ لاہور کی ٹیموں (لاہور لائنز 3مرتبہ، لاہور بلیوز اور لاہور وائٹس ایک، ایک مرتبہ) نے5 مرتبہ ایونٹ اپنے نام کیا۔ بقیہ 5 ایونٹس میں پشاور پینتھرز، پشاورریجن، فیصل آباد وولفز، کراچی بلیوز اور ناردرن نے ایک ایک مرتبہ ٹرافی اپنے نام کی۔
یہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ ہی ہے جہاں سیالکوٹ اسٹالینز نے 2006 سے 2010 تک مسلسل 25 میچز جیت کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بڑی وننگ اسٹریک قائم کرکے دنیا کی توجہ اپنی طرف مرکوز کروائی۔اس دوران اس ٹیم نے مسلسل4 مرتبہ ٹورنامنٹ بھی اپنے نام کیا۔
پاکستان کی سرزمین پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تیزترین نصف سنچری بنانے کا اعزاز بھی سیالکوٹ اسٹالینز کے عمران نذیر کے پاس ہے۔ انہوں نے 2005 میں لاہور ایگلز کے خلاف 14 گیندوں پر 50 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی تھی۔
اس ایونٹ کی ایک اور نمایاں اننگز عمر اکمل کی وہ سنچری ہے جو انہوں نے2016 میں راولپنڈی ریجن کے خلاف بنائی تھی۔ ملتان میں کھیلے گئے اس ایونٹ میں لاہور وائٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے عمر اکمل نے 43 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔اس دوران انہوں نے ایک اوور میں 34 رنز بھی بٹورے تھے۔یہ اب تک اس ٹورنامنٹ کی تیز ترین سنچری ہے۔
احمد شہزاد اور خرم منظور وہ 2 بیٹسمین ہیں جو قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں 3،3 مرتبہ سنچریاں بنا چکے ہیں۔ خرم منظور30.20 کی اوسط سے 2235 رنز کے ساتھ ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بھی ہیں۔
صرف ایک کھلاڑی ہے جنہوں نے اس ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں 150 رنز کی اننگز کھیلی۔ راولپنڈی میں کھیلے گئے ایڈیشن 2017 میں لاہور وائٹس کے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے اسلام آباد ریجن کے خلاف 150 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ انہوں نے اس اننگز میں 12 چھکے جڑے اور وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔
اس ٹورنامنٹ میں بہترین بولنگ کا ریکارڈ کراچی ڈولفنز کے عرفان الدین کے پاس ہے، انہوں نے 2006 میں سیالکوٹ اسٹالینز کے خلاف 25 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں۔اس کے علاوہ سیالکوٹ اسٹالینز کے محمد آصف نے اسی سال فیصل آباد وولفز کے خلاف 11 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
اس طرح یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ٹورنانمنٹ میں نیا خون کئی ریکارڈ بنانے کے لیے پرعزم ہے البتہ عالمی وبا کورونا کی وجہ سے شائقین تماشائی اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچز دیکھنے کے بجائے براہ راست ٹیلیویژن پر اپنے ستاروں اور ہیروز کو کھیلتا دیکھ سکیں گے۔